کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی کی گلبائی چورنگی کو کون نہیں جانتا مگر وہاںلائن میں6 بنی قبروں کے بارے شاید ہی کوئی جانتا ہو ۔ قبرستان کے بجائے یہ قبریں یہاں کب ،کس نے اور کیوں بنائی اسکے پیچھے بہادری کی وہ داستان ہے جو آپ نے پہلے کبھی نہیں سنی ہوگی۔نجی ٹی وی سما کی رپورٹ کے مطابق 1051 میں کراچی کا نام کلاچی تھا اور کراچی میں بلوچ قبیلے کی ایک بستی ہوا کرتی تھی۔
وہاں ماہی گیر باپ کے7 بیٹوں میں مورڑو سب سے چھوٹا تھا۔ مورڑو کے 6 بھائی ایک دن مچھلیاں پکڑنے گئے تو واپس نہیں لوٹے۔ 6 کے 6 بھائی سمندر کے خطرناک بھنور میں پھنس کر دیوہیکل شارک کا شکار بن گئے۔ بھائیوں کی المناک موت پر مورڑو شدیدغمزدہ تھا ، وہ ایک ٹانگ سے معذور بھی تھا لیکن اس کا حوصلہ انتہائی بلند تھا۔ مورڑو نے اپنے بھائیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس نے سلاخوں کا ایک حلقہ بنا کر اس کے پہنا جو زنجیروں سے بندھی ہوئی تھی۔ مورڑو نے سمندر میں اتر کر تیروں کی مدد سے شارک کو زخمی کرنا شروع کیا۔ مورڑو نے شارک کی پیٹھ کو لوہے کی سلاخوں سے پھنسایا اور سو بیلوں اور گھوڑوں نے اس کو سمندر سے باہر کھینچا جہاں اس دیوہیکل شارک کو مار ا گیا۔ مورڑو نے 6 بھائیوں کی لاشیں بھی گہرے سمندر سے نکالیں اور انہیں دفنا دیا۔ مورڑو کی بہادری کے قصے معروف صوفی بزرگ شاہ عبد الطیف بھٹائی کی شاعری کی کتب میں بھی ملتے ہیں۔ مورڑو پر سندھی زبان میں فلم بھی بنائی گئی ہے۔