جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

لیاقت علی خان اور ان کی والدہ کی قبورآج کس حالت میں ہیں؟

datetime 15  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وہ قومیں اقوام عالم میں انتہائی وقار اور عزت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں جو اپنے بزرگوں اور قائدین کی عزت و وقار اور ان کی تاریخ کی محافظ ہوتی ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی جائیداد کے ورثا سے متعلق کیسز عدالت میں آج بھی چل رہے ہیں اور یہ فیصلہ تاحال نہیں کیا جا سکا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کا اصل وارث کون ہےاور ان

کی جائیداد یا اثاثوں پر کس کا حق ہے۔ ابھی اس خبر پر گرد بیٹھی بھی نہیں تھی کہ پاکستان کے معروف اینکر ڈاکٹر دانش نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر قائد ملت لیاقت علی خان شہید ؒ کی والدہ محترمہ کی قبر کی تصویر شیئر کر کے پوری پاکستانی قوم کے سر شرم سے جھکا دئیے ہیں۔ ڈاکٹر دانش کے ٹویٹ کے الفاظ تھے’’پاکستان کیلئے مالی و جانی قربانی دینے والے اصل نواب لیاقت علی خان پہلے وزیراعظم پاکستان کی والدہ محترمہ کی قبر کی حالت!‘‘تصویر دیکھ کر یقیناََ آپ بھی سوچ میں پڑ جائیں گے کہ کیا ہم اپنے اسلاف اور قائدین جن کی انتھک محنت اور قربانیوں کے نتیجے میں ہم آزادی کی فضا میں سانس لے رہے ہیں اور یہ ملک خداداد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ان کے اجداد اور ان کے ورثا کے ساتھ بہتر سلوک کر رہے ہیں۔ کیا ہم اپنی تاریخ اور اس سے جڑی چیزوں کو اور افراد اور ان کے تاریخی تذکرے کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں؟کیونکہ قومیں وہی پروقار اور باعزت سمجھی جاتی ہیں جو اپنی تاریخ کی حفاظت اور اسے آئندہ نسلوں کو منتقل کرنے کا جذبہ اور عزم رکھتی ہوں۔ ڈاکٹر دانش کے ٹویٹ کے جواب اور نواب لیاقت علی خان شہیدؒ جو کہ پہلے وزیراعظم پاکستان اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے کی والدہ محترمہ کی قبر کی تصاویر شیئر کرنے کے بعد ایک ٹویٹر صارف نے

نواب لیاقت علی خان شہیدؒ اور ان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان کی قبروں کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں قبریں اچھی حالت میں حفاظت اور مناسب دیکھ بھال کے باعث محفوظ اور بہتر حالت میں ہیں مگر اس ٹویٹر صارف کے تصاویر شیئر کرنے کے بعد کئی ٹویٹر صارفین نے ان سے پوچھا کہ یہ قبریں کہاں موجود ہیں تاکہ ان پر فاتحہ خوانی کیلئے

جایا جا سکے تو حقیقت کھل کر سامنے آگئی کہ پاکستانی قوم کے بیشتر افراد اپنی تاریخ اور اپنے اسلاف اور قائدین کی قبور تک کہاں موجود ہیں سے ہی واقف نہیں جو کہ ایک المیہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت نہ صرف درسی کتب میں تحریک پاکستان کے قائدین کے حالات زندگی کو شامل کرے بلکہ ان کا خاندانی پس منظر اور ان کی قبور کا بھی تذکرہ شامل کرے

جس سے نہ صرف پاکستانی عوام اپنی تابندہ تاریخ سے واقف ہو سکے بلکہ اپنے قائدین اور اسلاف کے خاندانی پس منظر سے بھی آگاہی حاصل کر سکے۔

 

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…