اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اے قائد ،ہم شرمندہ ہیں. قائداعظم کی جائیداد کا اصل وارث کون ہے؟ محمد علی جناح کو دںیا سے رخصت ہوئے ستر سال ہونے کو ہیں مگر جائیداد کا اونٹ اب تک کروٹ نہ بیٹھ سکا.بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کو دنیا سے رخصت ہوئے ستر سال ہونے کو ہیں
مگر جائیداد کا اونٹ اب تک کروٹ نہ بیٹھ سکا۔قائد اعظم کی وفات کےبعد بھی ان کی جائیداد کی تقسیم کا معاملے حل نہیں ہوا۔بابائے قوم کی تمام دولت فاطمہ جناح کو منتقل ہوگئی لیکن مادر ملت کے مسلک کا بھی اب تک تعین نہ ہوسکا۔ کورٹ کچہری میں یہ مقدمہ گھن چکر بنا ہوا ہے۔قائداعظم کی جائیداد کاتنازع70سال بعد بھی حل نہ ہوا۔قائداعظم کی جائیدادمیں موہٹہ پیلیس،گاڑیاں اورشئیرزشامل ہیں۔درخواست گزار نے موقف اختیارکیاہےکہ محمدعلی جناح کی جائیدادورثامیں تقسیم ہونی چاہئے۔عدالت میں دلائل جاری ہیں کہ بابائےقوم کی جائیدادمادرملت کومنتقل کئے جانے کےلیے فاطمہ جناح کامسلک کیاتھا۔قائداعظم کےبینکوں میں شیئرزکاحساب ہےنہ اثاثوں کےریکارڈکا کوئی سراغ مل رہا۔سندھ ہائیکورٹ میں مقدمہ اب تک زیرالتوارہا۔رپورٹ کے مطابق سینٹرل ڈیپوزیٹری کمپنی کے پاس اثاثوں کوئی ریکارڈ نہیں۔ ہے۔قائد اعظم کے کل اثاثے اٹھائیس لاکھ روپے مالیت کے تھے۔اس میں حبیب بینک کے5لاکھ 61ہزار روپے، گرین لیز بنک کے 4ہزار روپے، سوئی گیس ٹرانسمیشن کمپنی کے 4لاکھ 30ہزار، پی آئی اے کے 45ہزار اور راولپنڈی الیکٹرک پاور کمپنی کے3ہزار روپے کے شیئرز شامل تھے۔درخواست گزار کےوکیل کہتے ہیں کہ جائیداد کو مسلک سے نہ جوڑا جائے۔ہائی کورٹ کا سنگل بینچ فاطمہ جناح کے مسلک کےتعین پر دلائل سن رہاہے جس کا فیصلہ آنے پرموہٹہ پیلیس کےمستقبل کا تعین بھی ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بابائے قوم کی رحلت کو 70 برس گزر جانے کے باوجود اب تک قائد اعظم کی جائیداد اصل ورثا تک نہ پہنچنا انتہائی شرمناک بات ہے۔ جائیداد کی تقسیم کے اس مسئلے کو جلد از جلد حل ہونا چاہئے تا کہ قائد کے ورثا جو کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ان کا کچھ مداوا ہو سکے۔