اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں عیدوں کے چاند کے حوالے سے تنازعات پاکستان کے پہلے آمر فیلڈمارشل ایوب خان کے دور سے شروع ہوئےاور حکمرانوں کے چاند کو نہ ماننے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے سربراہ مولانا مودودیؒ کا نام پہلے نمبر پر ہے۔ آپ نے ایوب خان کے دور میں عید الفطر کے چاند کے سرکاری اعلان کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تھا۔
عیدین کے چاند کے حوالے سے کئی علما و فقہا جیل یاترا پر بھیجے جا چکے ہیں اور مولانا مودودیؒ وہ پہلے شخص تھے جنہیں عید الفطر کے چاند کے سرکاری اعلان کو نہ ماننے پر دو ماہ کی جیل یاترا کرنا پڑی۔ آج بھی پاکستان میں عیدالفطر اور ذوالحج کے چاند دیکھنے پر اختلافات سامنے آتے ہیں اور اس حوالے سے سرکاری رویت ہلال کمیٹی کے مد مقابل پشاور کی تاریخی جامع مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی پوپلزئی اپنی ایک رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس منعقد کر کے عید الفطر اور ذوالحج کےچاند کا اعلان کرتے نظر آتے ہیں۔ ماضی میں حکمران چاند کو اپنی مرضی سے طلوع کرنے کی کوشش بھی کرتےرہے ہیں انکے اس غیر فقہی طرز عمل پر پاکستان کی مذہبی شخصیات علما وفقہا ڈٹ جاتے رہے ہیں جس سے درباری ملائوں کو شدید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتارہاہے۔اس حوالے سے عیدالفطر کے چاند کے حوالے پاکستان کی تاریخ میں پہلا اور بڑا واقعہ رونما بھی ہوچکا ہے جب فیلڈ مارشل ایوب خان نے1967 میں مولانا مودودی ؒ کو سرکاری چاندکے طلوع ہونے کے معاملہ پر مخالفت کے بعد جیل میں ڈال دیا گیا ۔جماعت اسلامی کے سابق امیر میاں طفیل محمدجو مولانا مودودیؒ کے بعد جماعت کے سربراہ بنے اپنے ایک مضمون میں پاکستانی تاریخ کے اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ کی روداد لکھتے ہوئے بتاتے ہیں
کہ’’ عیدالفطر‘ جمعہ یا جمعرات کو پڑ رہی تھی اور جنرل محمد ایوب خاں صاحب کو ان کے بعض درباریوں نے ڈرا دیاتھا کہ عید جمعہ کے روز ہوئی تو دو خطبے ہوں گے‘یعنی ایک عید کا اور دوسر ا جمعہ کا ‘اور ایک دن میں دو خطبوں کا ہونا حکومت کے لیے منحوس اور خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ چنانچہ جنرل محمد ایوب صاحب نے اپنے خوشامدی علما کے ذریعے چاند بدھ
کی شام کو ہی دکھا دیا تا کہ عید جمعرات کو ہی ہو جائے۔ مولانا مودودی صاحب اور تین چار اور بڑے علمائے کرام نے سرکاری چاند کوماننے سے انکار کر دیا۔ اس پر جنرل محمد ایوب صاحب کی حکومت نے مولانا مودودیؒ صاحب کو گرفتار کر کے راتوں رات لاہور سے لے جا کر بنوںمیں نظر بند کر دیا جہاں انہیں دو ماہ تک رکھا گیااور اس کے بعد بالآخر رہا کر دیا گیا۔