اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )ضیا الحق روضہ رسولؐ کے اندر پہنچ کر غلاف روضہ نبی کریمؐ کو پکڑ کر لوگوں نے زار و قطار روتے اور پاکستان کی سلامتی کے لیے دعا کرتے ہوئے دیکھا۔ جب وہ ایک فضائی حادثے کا شکار ہوکر دنیا سے رخصت ہو گئے تو قائداعظم اور نوابزادہ لیاقت علی خان کے بعد وہ تیسرے سربراہ مملکت تھے جن کو درود سلام کی گونج میں سرکاری اعزاز کے ساتھ فیصل مسجد کے صحن میں کچھ اس طرح دفن کیا گیا کہ جنازے میں پندرہ لاکھ انسان موجود تھے۔
جنرل ضیاء الحق کو تو اللہ نے شہادت جیسے عظیم مرتبے پر فائز فرمایا تھا۔ ضیا الحق کی شہادت کے بعد ملک احمد سرور اپنے ایک خواب کا تذکرہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ انہوں نے دیکھا کہ وہ ایک بہت خوبصورت اور دل موہ لینے والی جگہ پر ایک سڑک کے کنارے کھڑے ہیں یہ سڑک رنگ بھرے خوشبودار پھولوں سے آراستہ ہے ٗ اچانک وہاں ایک خوبصورت بگھی میں جنرل ضیاء الحق بیٹھے نمودار ہوتے ہیں۔ملک احمد سرور کہتے ہیں کہ یقیناً وہ جنت کا ہی کوئی گوشہ ہو گا۔