ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’دنیا کا وہ ملک جہاں 6 ماہ تک سورج نہیں نکلتا‘‘ وہاں روشنی کیلئے مصنوعی سورج کا انتظام کیسے کیا گیا؟

datetime 15  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اوسلو(مانیٹرنگ ڈیسک)ناروے کا ایک قصبہ رجیوکن (Rjukan) دنیا کا وہ مقام ہے جو صدیوں تک ہر سال مسلسل 6 ماہ تک سورج کی روشنی سے محروم رہا تھا اور پھر اس نے شیشے کو سورج بنالیا۔قطب شمالی کے دائرے کے شمالی خطے میں واقع ہونے کی وجہ سے ناروے میں مئی کے اواخر سے لے کر جولائی کے آخری دنوں تک پورے عرصے میں دن اور رات کے دوران سورج افق پر نظر آتا رہتا ہے،

یہی وجہ ہے کہ ناروے کو ”آدھی رات کے سورج کی سرزمین“ بھی کہا جاتا ہے جبکہ نومبر سے جنوری کے اواخر تک شمالی علاقوں میں سورج افق کی بلندی پر نہیں چڑھتا، یوں دن کی روشنی کا وقت ملک بھر میں بہت مختصر ہوجاتا ہے۔ناروے کا یہ منفرد قصبہ ایک گہری وادی میں واقع ہونے کی وجہ سے سردیوں کے 6 ماہ کے دوران سورج کی روشنی سے مکمل محروم رہتا تھا اور اس وادی کے اردگرد واقع بلند وبالا پہاڑوں کی وجہ سے سردیوں کے موسم میں سورج کی روشنی یہاں تک نہیں پہنچ پاتی تھیں۔پھر 30 اکتوبر 2013 کو اس قصبے کے سامنے واقع پہاڑ پر نصب عظیم الجثّہ آئینوں کا باضابطہ افتتاح کیا گیا تو یہاں کے باسیوں نے سردیوں کے مہینے میں پہلی مرتبہ سورج کی روشنی کو زمین پر اترتے دیکھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس قصبے میں آئینے نصب کرکے سردیوں کے مہینوں میں سورج کی روشنی کے حصول کا خیال آج سے ایک صدی قبل پہلی مرتبہ 1913 میں پیش کیا گیا تھا۔اکیسویں صدی کے آغاز کے ساتھ ہی عظیم الجثہّ آئینے کی تنصیب کا منصوبہ ایک قابل عمل آپشن میں تبدیل ہوتا گیا اور 2006 کے دوران اٹلی کے ایک گاؤں میں اسی طرح کا ایک آئینہ سورج کی روشنی کے حصول کے لیے نصب کیا گیا تھا۔ناروے کے باشندے اس قصبے کو پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران جنگی ماحول سے دور رہنے کے لیے ایک بہترین جگہ تصور کرتے تھے۔

ان آئینوں کو پندرہ سو فٹ کی بلندی پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے نصب کیا گیا، جن کی تیاری اور تنصیب پر تقریباً آٹھ لاکھ پچاس ہزار ڈالرز کی لاگت آئی، یہ آئینے کمپیوٹر کے ذریعے یا خود کار انداز میں سورج کی روشنی کے رخ پر از خود گھوم جاتے ہیں، انہیں عام طور پر شمسی توانائی کے حصول کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔یہاں کے باسیوں کا کہنا ہے کہ یہ وہ قصبہ ہے جہاں ایک ناممکن امر کو ممکن بنا دیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…