ایک ٹریننگ میں لوگوں کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر کھانے کو کہا گیا، جب ان لوگوں نے کھانا کھایا تو سب رونے لگ پڑے،
کوچ نے کہا کہ دوستو دیکھو ابھی آپ نے پوری زندگی میں ایک دن اور ایک دن میں ایک کھانا آنکھوں پر پٹی باندھ کا کھایا ہے تو ذرا سوچیے کہ جس کی آنکھیں نہیں ہیں، اس نے پوری زندگی میں کیسے کھانا کھایا ہو گا؟پھر انہیں کہا گیا کہ اپنی ٹانگیں باندھیں اور کام کریں، انہیں آدھ گھنٹہ گزارنا مشکل ہو گیا، جب رسی کھولی گئی تو کوچ نے کہا کہ اندازہ لگائیے، جو ٹانگوں سے محروم ہے وہ کس تکلیف اور اذیت میں مبتلا ہے؟ تم ان ٹانگوں کے ہوتے ہوئے بھی ان کی قدر نہیں کرتے،پھر کہا گیا کہ تھوڑی دیر کیلیے اپنی سانس کو بند کر لیں، اور اس وقت تک بند رکھیں جب تک تکلیف نہ ہونی شروع ہو جائے، (جب آکسیجن کم ہوتا ہے تو فیصلہ سازی کی قوت پر اثر پڑتا ہے، اور دماغ کا توازن خراب ہو جاتا ہے) جب پانچ سات بار اس طرح کروایا گیا تو کہا گیا کہ ذرا دیکھیں دنیا کیسی نظر آ رہی ہے ، انہیں لگ رہا تھا جیسے ساری دنیا گھوم رہی ہے، کوچ نے کہا کہ مجھے بتائیں جو بندہ ذہنی طور پر تھوڑا سا معذور ہے، ذرا اس کی تکلیف کا اندازہ لگائیے کہ وہ ایک لمحے میں کتنی تکلیف سے گزر رہا ہوتا ہے۔