مولوی نے ایک واقعہ بتایا کہ جونہی باب الفتح یا کسی اور دروازے سے گزر کر آپ حرم کے اندر داخل ہوتے ہیں سامنے سے اندر نـظر پڑتی ہے۔ جھروکوں سے سوہنے کے گھر کا ہلکا سادیدار ہوتا ہے تو دل کی جو کیفیت ہوتی ہے وہ بیان سے باہر ہے۔ پتھر سے پتھر دل بھی
موم ہو جاتا ہے اور کفر پاش پاش ہو جاتا ہے۔ ہم خراماں خراماں ہجوم سے راستہ بناتے آگے پہنچے تو سارے پردے ایک دم وا ہو گئے۔ نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز۔ اللہ کا گھر، خانہ کعبہ بالکل آنکھوں کے سامنے آگیا، آنکھیں ساکت ہو گئیں۔ بیت اللہ پہ جم گئیں، ادھر ادھر ہٹنے کا نام نہ لے رہی تھی۔ زبان گنگ، عشق و مستی کے سفر کا یہ کلائمکس ہے۔ لاکھوں کا ہجوم حجر اسود کی طرف دیکھ کر سلام کرتے ہوئے اللہ کی بڑائی اور عظمت بیان کرتا نـظر آتا ہے۔ سات چکر کیوں؟سات زمین اور سات آسمان ، ماں کے پیٹ سے زمین کے پیٹ میں آنے تک زندگی کی منزلیں سات، قرآن کی منزلیں سات، سبع مثانی، یعنی قرآن کی قرأت سات طرح سے ، براعظم سات ہفتے میں، دن سات، سعی کے چکر سات، جمعرات کو سات کنکریاںسات بار، سات کا ہندسہ متبرک ہے، مقدس ہے، مقام والا ہے، اسی لئے طواف کے چکر بھی سات ہیں، عیدین کی تکبریں سات ہیں اور سات برس کی عمر میں بچوں کو نماز پڑھنے کی ترغیب دلانے کا حکم ہوا ہے۔ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےاپنے مرض میں سات مشکیزہ پانی سے غسل کرانے کیلئے فرمایا ۔ اللہ نے قوم عاد پر طوفان بادو باراں سات رات تک جاری رکھا۔