اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ میں آمش قبیلے سے متعلق تو دنیا واقف ہے کہ دنیا کی واحد سپر پاور کی سر زمین پر رہنے والا یہ قبیلہ جدید دنیا سے بالکل کٹا ہوا ہے ، نہ تو یہ کمپیوٹر، موبائل استعمال کرتے ہیں اور نہ ہی یہ جدید گاڑیوں کو استعمال میں لاتے ہیں۔ ان کا طرز زندگی آج بھی 17ویں صدی سے مشابہ ہے۔ مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ افغانستان میں ایک ایسا قبیلہ بھی آباد ہے
جو نہ تو طالبان سے واقف ہے اور نہ ہی اسے افغانستان میں امریکہ کی موجودگی سے متعلق علم ہے ۔پاکستان اور تاجکستان کے درمیان افغان پٹی واخان پر آباد تقریباََ 12ہزار نفوس پر مشتمل یہ قبیلہ جدید دنیا سے بالکل ناواقف ہے۔ انہیں معلوم ہی نہیں کہ افغانستان میں کبھی طالبان برسراقتدار آئے تھے اور پھر امریکہ نے انہہیں اقتدار سے محروم ک ردیا۔ افغان ’’وخی ‘‘قبیلے کے یہ افراد نہایت سادہ زندگی بسر کرتے ہیں۔ یہ امریکی آمش قبائل سے بھی بہت پیچھے ہیں ۔ نہ تو یہ لوگ بجلی سے واقف ہیں اور نہ ہی ان کے پاس ریڈیو، ٹی وی یا موبائل فون جیسی کوئی سہولت ہےاور نہ ہی انہوں نے کبھی جدید ٹرانسپورٹ کی شکل دیکھی۔ یہ لوگ جنگلی گائے ’’یاک‘‘پر زندگی بسر کرتے ہیں اس کا دودھ پیتے اور گوشت کھاتے ہیں۔افغانوں کا طرہ امتیاز اسلحہ جو ہمیشہ افغان مردوں کا زیور رہا ہے یہاں کے لوگوں کی بھی روایت ہے مگر وہ جدید اسلحہ سے ناواقف ہیں اور مقامی تیار کردہ اسلحہ پر ہی اکتفا کرتے ہیں جسے وہ خود بناتے ہیں۔