کارگل جنگ کے حوالے سے کئی کتابیں لکھی جا چکی ہیں جن میں پاکستان آرمی کی جانب سے کئے گئے اس آپریشن کو بہترین فوجی منصوبہ قرار دیا جاتا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سیاہ چن میں بھارتی قبضے کے بعد جنرل ضیاالحق نے کارگل آپریشن کی منصوبہ بندی کی تھی
جسے بعد میں بین الاقوامی حالات اور ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے منسوخ کر دیا گیا۔ ’’آپریشن البدر‘‘کے نام سے کارگل میں شروع کئے گئے آپریشن میں بھارتی فوج کی سیاہ چن جانے والی سپلائی لائن کو کاٹ دیا گیا تھا جس سے سیاہ چن میں بھارتی موجودگی ختم ہونے کے قریب تھی۔ پاکستان آرمی کے سابق لیفٹیننٹ جنرل شاہد عزیز کے مطابق اس آپریشن کی منصوبہ بندی انتہائی خفیہ رکھی گئی جس سے صرف چار جرنیل ہی آگاہ تھے۔ ان چار جرنیلوں کی قیادت اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کر رہے تھے۔ پاکستان آرمی کے سابق کرنل اشفا ق حسین نے کارگل جنگ پر لکھی اپنی کتاب ’’وٹنس ٹو بلنڈر‘‘میں انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کارگل جنگ کے دوران آرمی چیف جنرل پرویز مشرف ایک فوجی ہیلی کاپٹر پر سوار ہو کر 11کلومیٹر تک بھارتی زیر تسلط علاقے میں گئے اور وہاں موجود پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ایک رات گزاری۔ کرنل(ر)اشفاق حسین کارگل جنگ کے ناقدین میں شمار کئے جاتے ہیں۔ ان کے اس انکشاف کے بعد ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے بھارت کے ایک سابق فوجی عہدیدار کیپٹن(ر)بھرت ورما کا کہنا تھا کہ ایک دشمن ملک کے آرمی چیف کا اس طرح 11کلومیٹر اندر آکر ایک رات بسر کرنا بھارتی انٹیلی جنس ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اے این آئی کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف امریکہ جا کر جنگ ختم کرنے کا اعلان نہ کرتے تو ہم بھارت کے زیر تسلط 300مربع کلومیٹر کے علاقے پر مکمل قبضہ کر چکے ہوتے۔