تحریر:جاوید چودھری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذوالفقار علی بھٹو کے برعکس محترمہ بے نظیر بھٹو کا ڈائننگ ٹیبل ایک ’’کنجوس خاتون‘‘ کے دستر خوان کا منظر پیش کرتا تھا۔ بعض طبی مسائل کے باعث بے نظیر مصالحہ دار چٹ پٹی چیزیں نہیں کھا سکتی تھیں لہٰذا ان کا دستر خوان ابلی سبزیوں، ابلے چاولوں، شوربے اور جوسوں تک محدود تھا۔ ان کے برعکس آصف علی زرداری خوش خوراک شخص تھے لہٰذا اکثر ڈائننگ ٹیبل پر وزیراعظم اور ’’مرد اول‘‘ میں ہلکی پھلکی جھڑپیں ہوتی رہتی تھیں۔
بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ آصف علی زرداری وزیراعظم ہاؤس کی بجائے کسی ریسٹورنٹ میں کھاناکھانا زیادہ پسند کرتے تھے۔ اگر کبھی کچھ لوگ کھانے پر مدعو ہوتے تو کھانا میریٹ ہوٹل سے منگوایا جاتا تھا۔ بے نظیر بھٹو ایک ہی چیز کو وقفے وقفے سے کھانے کی عادی تھیں اسی لیے انہوں نے جون 96ء میں اپنا ایک شیف نوکری سے بے دخل کر دیا جسے بڑی منتوں کے بعد بحال کرکے او ایس ڈی لگا دیا گیا۔ اس شیف پر الزام تھا کہ اس کی موجودگی میں فلپائنی آیا کچن میں رکھی ہوئی وزیراعظم کی چاٹ کھا گئی۔ 19 گریڈ کا یہ شیف حکومت کی تبدیلی تک سٹیبلشمنٹ ڈویژن میں او ایس ڈی رہا۔
اس مضمون کا محرک بہت دلچسپ تھا، 1996ء میں اخبارات میں ایک چھوٹی سی خبر شائع ہوئی اس خبر میں انکشاف ہوا۔ ’’وزیراعظم نے وزیراعظم ہاؤس کا چیف شیف معطل کر دیا۔‘‘ تفصیلات میں لکھا تھا۔ ’’وزیراعظم نے اپنے لیے سویٹ ڈش تیار کرائی، یہ ڈش جب وزیراعظم تک پہنچی تو انہیں ایمرجنسی میں ایک میٹنگ میں جانا پڑ گیا، انہوں نے جاتے جاتے سویٹ ڈش فریج میں رکھوا دی۔ رات گئے وزیراعظم واپس آئیں تو انہوں نے سویٹ ڈش لانے کا حکم دیا، وزیراعظم ہاؤس کا عملہ کچن میں پہنچا تو یہ دیکھ کر پریشان ہو گیا، وزیراعظم کی سویٹ ڈش فریج سے چوری ہو چکی ہے۔
اس ’’چوری‘‘ کی اطلاع جب وزیراعظم تک پہنچی تو انہوں نے چیف شیف کو معطل کر دیا۔ یہ خبر بہت دلچسپ تھی، میں نے جونہی یہ خبر پڑھی، میں نے سوچا پاکستان کے سابق اور موجودہ حکمرانوں کے دستر خوان ایک دلچسپ موضوع ہے اگر اس پر تحقیق کی جائے اور اس تحقیق کی بنیاد پر ایک طویل فیچر لکھا جائے تو قارئین اس میں دلچسپی لیں گے۔