کولمبس جس نے امریکہ دریافت کیا تھا ایک جہاز ران کا بیٹا تھا۔ ایسے لوگوں کو ستاروں کی چال بخوبی معلوم ہوتی ہے کیونکہ اسی علم پر جہاز رانی موقوف ہے۔ ایک دن کولمبس کو خیال آیا کہ سمندر کا دوسرا کنارہ بھی دیکھنا چاہئے۔ کیا عجب کہ ادھر بھی کوئی ملک آباد ہو۔
چنانچہ شاہی دربار کی امداد سے دو جہاز لے کر بحری سفر پر روانہ ہوا اور ستاروں کی رہنمائی سے امریکہ تک جا پہنچا۔ اس وقت تو امریکہ علم اور دولت کی کان بنا ہوا تھا مگر اس وقت وہاں جتنے بھی جنگلی لوگ رہتے تھے، وحشی اور طرح طرح کے وہموں میں پھنسے ہوئے تھے۔ کولمبس نے ان پر حکومت جمانی چاہی تو انہوں نے مقابلہ کیا۔ کولمبس کے ساتھی تعداد میں کم تھے اور لڑائی میں پورے نہ اتر سکتے تھے۔ آخر سوچتے سوچتے اسے یاد آ گیا کہ کل سورج گرہن ہو گا۔ اس خیال کے آتے ہی اس نے وحشیوں کے سردار کو بلاکر کہا دیکھو! اگر تم ہماری فرمانبرداری نہ کرو گے تو میں سورج کو حکم دوں گا اور وہ تمہیں جلا کر خاک کر دے گا۔اس وقت تو وحشی چپ چاپ سنتے رہے مگر دوسرے دن جب سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا تو سخت گھبرائے۔ غرض کے کولمبس کو جادوگر اور کراماتی بزرگ سمجھ کر اس کے پاس حاضر ہو گئے اور اطاعت قبول کر لی۔ علم میں کتنی طاقت ہے کہ جو کام بڑی فوج نہ کرسکتی تھی، وہ علم کے ایک نکتے نے ذرا سی دیر میں کر دیا۔