انڈیا کے دورے کے بعد سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری پاکستان پہنچ چکے تھے۔ میڈیا اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو قوی امکان تھا کہ ہندوستان سے آئے جان کیری ضرور بھارتی پروپیگنڈے اور سازشوںکا نزلہ پاکستان پر گرائیں گے مگر اس وقت کے آرمی چیف
جنرل راحیل شریف نہایت مطمئن تھے ان کا یہ اطمینان اور اعتماد نہایت معنی خیز تھا۔معروف صحافی اور اینکر صابر شاکر کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے جان کیری اس وقت حیران رہ گئے جب انکو پاک فوج کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر فضل اللہ کی ایک انڈین جنرل سے گفتگو سنوائی گئی جس میں انڈین جنرل ٹی ٹی پی کے امیر کو ہدایات دے رہا تھا۔ ساتھ ہی ان کو کئی اور ایسے ناقابل تردید شواہد پیش کیے گئے جن سے ثابت ہوتا تھا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو انڈیا کنٹرول کر رہا ہے۔ انکے علاوہ جان کیری کو ٹھوس شواہد پیش کیے گئے کہ ایل او سی کی خلاف ورزی بھی انڈیا کی جانب سے ہو رہی ہے۔جان کیری کے جی ایچ کیو کے دورے کے بعد انڈیا میں سخت بے چینی پائی گئی اور انہیں حیرت ہوئی کہ انڈیا کے لمبے دورے کے بعد جان کیری نے اپنے وعدے کے مطابق پاکستان کو کوئی” سخت پیغام ” دینے کے بجائے پاکستانی موقف کی تائید کیوں کی تھی ؟؟جنرل راحیل شریف کی ان کوششوں کے نتیجے میں امریکہ نے پہلی بار ٹی ٹی پی کے امیر ” ملا فضل اللہ ” کو مجبوراً دہشت گرد تسلیم کر لیا۔ جس پر انڈیا کو مزید تکلیف ہوئی۔اس دوران جنرل راحیل شریف نے قطر کے شیخ سے اہم ملاقات کی جس کے بعد قطر نے کچھ ایسے فیصلے کیے جو انڈیا کو سخت ناگوار