ایک روایت میں ہے کہ سلیمان بن عبدالملک کی وفات کے بعد حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے سامنے عنبر کا ایک ٹکڑا لایاگیا۔ ایک شخص اس بات کامنتظر تھا کہ عنبر کا یہ ٹکڑا حضرت عمرؒ کے سامنے پیش ہو اور میں اس سے رقم وصول کروں۔ ہوا یہ کہ سلیمان بن عبدالملک کی وفات کے بعد حضرت عمرؒ کے سامنے عنبر کا ایک بہت بڑا ٹکڑا پیش کیاگیا تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا: امیرالمومنین! یہ عنبر کا ٹکڑا میرا ہے، حضرت عمرؒ نے پوچھا: یہ قصہ کیا ہے؟ بولا: میں نے
یہ عنبر سلیمان کو سات ہزار میں فروخت کیا تھا جبکہ اس کی اصل قیمت اٹھارہ ہزار سے بھی زیادہ ہے۔ حضرت عمرؒ نے کہا: اللہ تجھ پر رحم فرمائے۔ کیا انہوں نے تجھے ڈرایا تھا؟ اس نے کہا: بالکل نہیں۔ فرمایا، کیا انہوں نے تجھ پر جبر کیا تھا یا یہ عنبر تجھ سے زبردستی چھینا تھا؟ بولا، بالکل نہیں، پوچھا پھر کیا بات ہے؟ امیرالمومنین! یہ میرا عنبر ہے، حضرت عمرؒ نے حکم دیا کہ تحقیق حال کے لیے مقدمہ کی تاریخ ڈال دی جائے کیونکہ اس عنبر میں اس شخص کا حصہ معلوم نہیں ہوتا۔