شیح جمال الدین ایک جگہ سے گزر رہے تھے کہ ایک تاتاری شہزادے نے ان کو دیکھ کر کہا تم اچھے ہو یا میرا کتا۔ٰآپ نے اس کو برا بھلا نہ کہا‘ نہ اپنی صفائی بیان کی‘ نہ اس کو بددعا دی‘ مسکراتے ہوئے بس ایک فقرہ کہا کہ اگر میرا ایمان پر خاتمہ ہوگیا تو میں اچھا ورنہ تمہارا کتا مجھ سے بہتر ہے۔ شہزادے پر اس بات کا بہت گہرا اثر ہوا۔اس نے شیخ کو اپنے پاس بیٹھا لیااور ان سے پوچھنے لگا کہ مجھے بتائیں ایمان کیا ہے؟
آپ نے تفصیل سے بتایا‘ اس نے کہا‘ جب میں بادشاہ بن جاؤں گا آپ میرے پاس آنا میں مسلمان ہو جاؤں گا‘
ایسا ہی ہوا‘ وہ بادشاہ بنتے ہی مسلمان ہو گیا‘اس کو دیکھ کر ہزاروں تاتاری اسی وقت مسلمان ہو گئے‘ تاریخ ہی بدل گئی۔اسلام کبھی بھی تلوار کے زور سے نہیں پھیلا‘ یہ ہمیشہ حسن سلوک سے پھیلا‘میٹھے بول بولنے سے پھیلا‘ زبان کی مٹھاس سے پھیلا‘ ہمارے اولیاء اگر نفرت کا جواب نفرت سے دیتے تو شاید اسلام اتنا نہ پھیلتا‘ ہمارے پیارے نبیؐ نے بھی محبت کا درس دیا ہے‘ جو تعلق توڑے اس سے تعلق جوڑنے کا حکم دیا ہے‘محبت‘ میٹھے بول اور برائی کا بدلہ اچھائی سے دینے سے ہی معاشرے میں امن آتا ہے۔















































