اس واقعہ کے بعد ولید نے حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کو ایک اور مسئلہ میں الجھانا چاہا۔ وہ یہ مسئلہ تھا کہ وہ اپنے بھائی سلیمان کو ولی عہدی سے ہٹا کر اپنی اولاد کو خلافت منتقل کرنا چاہتا تھا۔ اس کے لیے اسے حضرت عمرؒ کے تعاون کی ضرورت تھی۔ جب اس نے اس بارے میں سیدنا عمرؒ سے بات کی تو انہوں نے جواب دیا: ’’امیرالمومنین! ہم نے آپ دونوں بھائیوں کی ایک ہی وقت میں بیعت کی تھی، لہٰذا آپ سلیمان کو کیسے الگ کر سکتے ہیں؟‘‘
اس بات نے ولید اور حضرت عمرؒ کے درمیان اختلافات کی خلیج کو اور زیادہ کر دیا اور دونوں طرف نفرت کے جذبات بڑھنے شروع ہو گئے نتیجہ یہ ہوا کہ ولید نے حضرت عمرؒ کو تین روز کے لیے نظربند کر دیا۔ ان کا دانہ پانی بھی بند کر دیا۔ پھر حکم دیا کہ حضرت عمرؒ اگر زندہ ہوں تو رہا کر دیے جائیں۔ آپ کی اہلیہ جب اس مکان میں داخل ہوئیں تو حضرت عمرؒ کو زندہ پایا صرف گردن میں سخت درد تھا جو بعد میں علاج سے درست ہوگیا۔