بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

حضرت عمرؒ کا دو خارجیوں سے دلچسپ مکالمہ

datetime 12  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دو خارجی حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے پاس آئے ان دونوں نے ان الفاظ میں آپؒ کو سلام کیا: ’’السلام علیک یا انسان‘‘۔ اے انسان! تجھ پر سلامتی ہو۔ حضرت عمرؒ نے جواب دیا: ’’وعلیکما السلام یا انسانان‘‘ اے دو انسانوں! تم پر بھی سلامتی ہو۔ خارجی: اللہ کی اطاعت اس بات کی زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس کی اپنائیں۔ حضرت عمرؒ : جو اس بات سے جاہل رہا وہ گمراہ ہو گیا۔

خارجی: تمام اموال و اسباب مالداروں کے پاس جمع نہیں ہوناچاہیے۔ حضرت عمرؒ : بلاشبہ وہ مالدار اور ظالم ان مال و اسباب سے محروم کیے جا چکے ہیں۔ خارجی: اللہ کا مال اس کے حقدار بندوں میں تقسیم کیا جائے۔ حضرت عمرؒ : اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں تمام تر تفصیلات اپنی کتاب میں بیان فرما دی ہیں۔ خارجی: نماز اپنے وقت پر ادا کی جائے۔ حضرت عمرؒ : ایسا کرنا نماز کے حقوق میں سے ہے۔ خارجی: نماز میں صفیں سیدھی رکھی جائیں۔ حضرت عمرؒ : یہ اتمام سنت میں سے ہے۔ خارجی: ہمیں آپکی طرف بھیجا گیا ہے۔ حضرت عمرؒ : تم بات پہنچاؤ، ڈراؤ نہیں۔ خارجی: لوگوں کے درمیان حق اور انصاف سے معاملہ کیجئے۔ حضرت عمرؒ : تم دونوں سے پہلے اللہ تعالیٰ اس کا حکم دے چکے ہیں۔ خارجی: حکم کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ حضرت عمرؒ : اگر تم اس کلمہ کے ساتھ باطل کو حاصل کرنے کی کوشش نہ کرو تو یہ کلمہ برحق ہے۔ خارجی: امانتیں امانت داروں کے حوالے کیجئے۔ حضرت عمرؒ : وہی تو میرے مددگار ہیں۔ خارجی: خیانت سے بچو۔ حضرت عمرؒ : خیانت سے تو چور کوبچنا چاہیے۔ خارجی: پھر شراب اور خنزیر کا گوشت۔۔۔! حضرت عمرؒ : اہل شرک اور غیر مسلم اس کے حق دار ہیں۔ خارجی: جو شخص دائرہ اسلام میں داخل ہو گیا تو وہ امن والا ہو گیا۔ حضرت عمرؒ : اگر اسلام نہ ہوتا تو ہم امن والے نہ ہوتے۔

خارجی: رسول اللہ ؐ کے عہد والے۔ حضرت عمرؒ : ان کے لیے ان کے عہود ہیں۔ خارجی: ان کو ان کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دی جائے۔ حضرت عمرؒ : اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی برداشت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ خارجی: یہود و نصاریٰ کی عبادت گاہوں کو تباہ کر دیجئے۔ حضرت عمرؒ : یہ تو میری رعایا کی ضرورت کی چیزیں ہیں۔ خارجی: ہمیں قرآن مجید سے نصیحت کیجئے۔ حضرت عمرؒ : ’’اس دن سے ڈرو جس دن تمہیں اللہ کی طرف لوٹایا جائے گا۔‘‘

خارجی: ہمیں ان کی طرف واپس بھیج دیں جنہوں نے ہمیں بھیجا ہے۔ حضرت عمرؒ : میں نے تمہیں روکا ہی کب ہے۔ خارجی: آپ ہمارے بھائیوں کے متعلق کیا کہتے ہیں؟ حضرت عمرؒ : میں نے انہیں دیکھا ہی نہیں نہ ان کی بات سنی۔ خارجی: ہمیں برید کی سواریوں پر واپس بھیجئے۔ حضرت عمرؒ : یہ نہیں ہو سکتا، وہ اللہ کا مال ہے، جو میں تمہارے لیے جائز نہیں سمجھتا۔ خارجی: ہمارے پاس تو مال و اسباب نہیں ہے۔ حضرت عمرؒ : پھر تو تم دونوں مسافر ہو، لہٰذا تمہارا خرچہ میرے اوپر ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…