اس کے گھر کوئی مہمان وارد ہوا‘اس کنجوس نے اپنے بیٹے سے کہا کہ آدھا کلو عمدہ گوشت لیتے آو۔ بیٹا گیا باہر اور کافی دیر بعد خالی ہاتھ لوٹا‘باپ نے پوچھا گوشت کہاں ہے ؟بیٹا‘ میں قصائی کے پاس گیا اور کہا کہ جو سب سے عمدہ گوشت ہے تمہارے پاس‘ وہ دی دو۔قصائی نے کہا میں تمہیں ایسا گوشت دوں گا گویا کہ مکھن ہو‘تو میں نے سوچا اگر ایسا ہی ہے تو مکھن ہی لے لوں۔تو میں بقال کے پاس گیا اور کہا جو سب سے عمدہ مکھن ہے تمہارے پاس وہ دیدو‘بقال نے کہا میں تمہیں ایسا مکھن دوں گا گویا کہ شہد ہو۔تو میں نے سوچا اگر ایسا ہی ہے تو
شہد ہی خرید لوں تو میں شہد والے کے پاس گیا اور کہا جو سب سے عمدہ شہد ہے تمہارے پاس وہ دے دو‘تو شہد والے نے کہا میں تمہیں ایسا شہد دوں گا گویا کہ بالکل صاف شفاف پانی ہو۔تو میں نے سوچا اگر یہی قصہ ہے تو پانی تو ہے ہی گھر میں موجود۔اس لئے میں خالی ھاتھ واپس آ گیا‘باپ : واہ بیٹے یہ تم نے بہت شاطرانہ عقل لڑائی لیکن ایک نقصان کر دیا۔وہ یہ کہ ایک دکان سے دوسری دکان جانے میں تمہاری چپل گھس گئی ہوگی‘بیٹا: نہیں ابا جان میں بھی آپ ہی کی اولاد ہوں‘ میں اپنی چپل تھوڑی پہن کر گیا تھا‘ میں تو مہمان کی چپل پہن کر گیا تھا۔















































