بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

’’عید کے کپڑے ‘‘

datetime 12  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گھر والے کئی دنوں سے کہہ رہ تھے کہ آپ عید کا کوئی اچھا ساسوٹ سلوا لیں ،پھر دن کم رہ جائیں گے تو ایک تو سوٹ مہنگا بہت ملے گا اور دوسرا درزی اتنی جلدی سی کر بھی نہیں دے گا،کوئی منہ ملاحضہ والا ہوا بھی توسلائی ڈبل لے گا۔ ایک تو روزہ،اوپر سے گرمی کا زور،پھر کاموں کی مصروفیت نے مجھے بازار جانے نہیں دیا۔غالباً 20 ویں روزے میں نے جیب میں 2 ہزار روپے ڈالے کہ بازار جا کر سوٹ خرید لائوں لیکن رات تک نہ جاسکا۔

نماز تراویح سے فارغ ہو کر واک پر جاتےہوئےمیرے دوست راشد بشیر نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا ، سرجی آپ نے عید کا سوٹ سلوا لیا ہے؟ میں نےہنس کر کہا ،کیوں آپ نے سلوا کر دینا ہے؟ وہ جواب میں کہنے لگا، یار !آج میں اپنےگھر اندر کمرے میں لیٹا ہوا تھا باہر صحن میں ہماری ایک جاننے والی امی جان کے پاس آئی تھی۔اس کے خاوند کا اچھا خاصا کاروبار تھا۔عزت و آبرو سے زندگی گزررہی تھی ۔! امی جان سے چپکے چپکے باتیں کرتے ہوئے کہہ رہی تھی ، خالہ جان جب سے میرے خاوند کو کینسر ہوا ہے چارپائی پر پڑا ہے،سارا مال اسباب علاج پر خرچ ہوگیا۔اوپر سے عید آئی ہے، بچوں کے پہننے کو نیا تو کیا کوئی پرانا سوٹ بھی باقی نہیں بچا۔آپ استعمال شدہ دو تین سوٹ دے دیں میں کاٹ کر چھوٹے کرکے بچوں کو پہنا دوں گی۔ امی جان نے مجھ سے آکر پوچھا کہ کوئی استعمال شدہ سوٹ ہیں ،کسی کو دینے ہیں،اور بوجھل دل سے ساری بات دوبارہ سنادی۔ میں نے کہا امی جان اسے کہہ دیں کل تک انتظار کر لے ،کچھ کرتا ہوں۔ پھرراشد مجھ سے کہنے لگا! یاربیگم کے کہنے پر میں نے آج ہی بینک سے اپنے عید کے سوٹ کے لیے پیسے نکلوائے تھے ،اب سوچ رہا ہوں کہ یہ پیسے اس عورت کو دے دوں ،تم کیا کہتے ہو؟

راشد کی بات سن کر،میں نے کچھ کہے بغیراپنی جیب میں ہاتھ ڈالا اور 2 ہزار روپے نکال کراس کے ہاتھ پر رکھ دئیے۔ دن پر دن گزرتے گئے ،گھر والوں کے پوچھنے پر میں نے کہہ دیا کہ ہاں سوٹ سلنے کے لیے دے آیا ہوں دعا کریں عید تک مل جائے۔وہ تھوڑی سے ناراضگی کے بعد چپ کرگئے۔میں نے سوچا عید پر بہانہ کردوں گا کہ درزی نے سی کر نہیں دیا۔خیر عید والی رات بھی آگئی،بچوں کے سوٹ تیار کرتے ہوئے بیگم نے پھر کہنا شروع کردیا کہ آپ کا سوٹ نہ آنا تھا نہ آیا،

کتنی بری بات ہے،عید پر کیا پہنیں گے؟ میں اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا گیا۔رات 8بجے دروازے پر دستک ہوئی ،میں نےجاکردیکھا تو میرادرزی امجد ایک شاپر میں نئے کپڑوں کا ایک جوڑا لیے کھڑا تھا ۔میں نے پوچھا تو کہنے لگا، سرجی ! آپ نے کافی عرصہ پہلے مجھے تین سوٹ سلنے کے لیے دیے تھے۔ان میں سے ایک مجھ سے استری کرتے ہوئے جل گیا تھا۔میں نے آپ کو بتایا نہیں ،

آپ نے بھی نہیں پوچھا اور بھول گئے۔میں نے سوچا عید پراور کپڑا ڈال کر آپ کو سوٹ سلائی کرکے دےدوں گااور ساتھ ہی معافی بھی مانگ لوں گا۔یہ میری طرف سے معذرت کے ساتھ قبول فرمالیں۔ یہ کہہ کر وہ میرا عید کا سوٹ دے کرچلا گیا ۔ میں نے تشکر بھری ڈبڈباتی آنکھوں سے آسمان کی طرف دیکھا۔ مجھے یوں لگا دور آسمانوں پر کوئی مجھے دیکھ کر مسکرا رہاہے۔۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…