اتوار‬‮ ، 23 فروری‬‮ 2025 

’’عید کے کپڑے ‘‘

datetime 12  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گھر والے کئی دنوں سے کہہ رہ تھے کہ آپ عید کا کوئی اچھا ساسوٹ سلوا لیں ،پھر دن کم رہ جائیں گے تو ایک تو سوٹ مہنگا بہت ملے گا اور دوسرا درزی اتنی جلدی سی کر بھی نہیں دے گا،کوئی منہ ملاحضہ والا ہوا بھی توسلائی ڈبل لے گا۔ ایک تو روزہ،اوپر سے گرمی کا زور،پھر کاموں کی مصروفیت نے مجھے بازار جانے نہیں دیا۔غالباً 20 ویں روزے میں نے جیب میں 2 ہزار روپے ڈالے کہ بازار جا کر سوٹ خرید لائوں لیکن رات تک نہ جاسکا۔

نماز تراویح سے فارغ ہو کر واک پر جاتےہوئےمیرے دوست راشد بشیر نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا ، سرجی آپ نے عید کا سوٹ سلوا لیا ہے؟ میں نےہنس کر کہا ،کیوں آپ نے سلوا کر دینا ہے؟ وہ جواب میں کہنے لگا، یار !آج میں اپنےگھر اندر کمرے میں لیٹا ہوا تھا باہر صحن میں ہماری ایک جاننے والی امی جان کے پاس آئی تھی۔اس کے خاوند کا اچھا خاصا کاروبار تھا۔عزت و آبرو سے زندگی گزررہی تھی ۔! امی جان سے چپکے چپکے باتیں کرتے ہوئے کہہ رہی تھی ، خالہ جان جب سے میرے خاوند کو کینسر ہوا ہے چارپائی پر پڑا ہے،سارا مال اسباب علاج پر خرچ ہوگیا۔اوپر سے عید آئی ہے، بچوں کے پہننے کو نیا تو کیا کوئی پرانا سوٹ بھی باقی نہیں بچا۔آپ استعمال شدہ دو تین سوٹ دے دیں میں کاٹ کر چھوٹے کرکے بچوں کو پہنا دوں گی۔ امی جان نے مجھ سے آکر پوچھا کہ کوئی استعمال شدہ سوٹ ہیں ،کسی کو دینے ہیں،اور بوجھل دل سے ساری بات دوبارہ سنادی۔ میں نے کہا امی جان اسے کہہ دیں کل تک انتظار کر لے ،کچھ کرتا ہوں۔ پھرراشد مجھ سے کہنے لگا! یاربیگم کے کہنے پر میں نے آج ہی بینک سے اپنے عید کے سوٹ کے لیے پیسے نکلوائے تھے ،اب سوچ رہا ہوں کہ یہ پیسے اس عورت کو دے دوں ،تم کیا کہتے ہو؟

راشد کی بات سن کر،میں نے کچھ کہے بغیراپنی جیب میں ہاتھ ڈالا اور 2 ہزار روپے نکال کراس کے ہاتھ پر رکھ دئیے۔ دن پر دن گزرتے گئے ،گھر والوں کے پوچھنے پر میں نے کہہ دیا کہ ہاں سوٹ سلنے کے لیے دے آیا ہوں دعا کریں عید تک مل جائے۔وہ تھوڑی سے ناراضگی کے بعد چپ کرگئے۔میں نے سوچا عید پر بہانہ کردوں گا کہ درزی نے سی کر نہیں دیا۔خیر عید والی رات بھی آگئی،بچوں کے سوٹ تیار کرتے ہوئے بیگم نے پھر کہنا شروع کردیا کہ آپ کا سوٹ نہ آنا تھا نہ آیا،

کتنی بری بات ہے،عید پر کیا پہنیں گے؟ میں اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا گیا۔رات 8بجے دروازے پر دستک ہوئی ،میں نےجاکردیکھا تو میرادرزی امجد ایک شاپر میں نئے کپڑوں کا ایک جوڑا لیے کھڑا تھا ۔میں نے پوچھا تو کہنے لگا، سرجی ! آپ نے کافی عرصہ پہلے مجھے تین سوٹ سلنے کے لیے دیے تھے۔ان میں سے ایک مجھ سے استری کرتے ہوئے جل گیا تھا۔میں نے آپ کو بتایا نہیں ،

آپ نے بھی نہیں پوچھا اور بھول گئے۔میں نے سوچا عید پراور کپڑا ڈال کر آپ کو سوٹ سلائی کرکے دےدوں گااور ساتھ ہی معافی بھی مانگ لوں گا۔یہ میری طرف سے معذرت کے ساتھ قبول فرمالیں۔ یہ کہہ کر وہ میرا عید کا سوٹ دے کرچلا گیا ۔ میں نے تشکر بھری ڈبڈباتی آنکھوں سے آسمان کی طرف دیکھا۔ مجھے یوں لگا دور آسمانوں پر کوئی مجھے دیکھ کر مسکرا رہاہے۔۔

موضوعات:



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…