ایک سکاٹش کسان فلیمنگ ایک دن بارن میں جا رہا تھا کہ اس نے راستے میں ایک لڑکے کو دلدل میں ڈوبتے دیکھا، وہ جلدی سے اس کی طرف لپکا اور اس کو باہر کی طرف کھینچا۔ لڑکا اپنی کمر تک دلدل میں دھنس چکا تھا اور اگر فلیمنگ اس کی مدد کو نہ پہنچتا تو لڑکا بلا شبہ مر جاتا۔
لڑکے نے باہر نکل کر اس کا شکریہ ادا کیا اور چلا گیا۔ اگلے دن جب کسان فلیمنگ اپنے ہٹ سے نکل رہا تھا تو اس نے ایک بڑی شاندار سے گھوڑا گاڑی کو آتے دیکھا، اس میں سے کچھ لوگ باہر نکلے۔ ان کا مالک آیا اور بولا کہ کیا آپ نے کل میرے لڑکے کی جان بچائی تھی؟ کسان نے اثبات میں سر ہلا دیا۔ اس آدمی نے اس کو گلے سے لگا لیا اور بولا کہ مجھے بتاؤ تمہیں کیا انعام دوں۔وہ بولا کہ مجھے کچھ نہیں چاہیے۔ اتنے میں کسان فلیمنگ کا اپنا بیٹا آگیا۔ اس آدمی نے اس کا بیٹا دیکھا تو بولا کہ اگر تم اجزت دو تو میں تمہارے بیٹے کو بھی میڈیکل کالج میں پڑھا لوں گا اور سارا خرچ میری ذمہ داری۔ بتاؤ منظور ہے؟ کسان خوش ہوا اور اس نے ہاں بول دیا۔ اس کا بیٹا سر ایلزینڈر فلیمنگ بنا ، وہ ڈاکٹر جس نے پینسیلین ایجاد کی اور اس نےایک بار اسی آدمی کے بیٹے کو نمونیہ کے موذی مرض سے بھی بچایا۔ اس کا بیٹا ونسٹن چرچل تھا۔ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔