حضرت ابن عمرؓ کی محبت آل اطہارؓ کے ساتھ مخصوص نہ تھی بلکہ جس چیز کو بھی آنحضرتﷺ کے ساتھ کسی قسم کی نسبت ہوتی اس سے آپ کو وہی شغف تھا، آنحضرتﷺ کبھی ایک درخت کے نیچے اترے تھے، ابن عمرؓ ہمیشہ اس کو پانی دیتے تھے کہ خشک نہ ہو جائے۔ مدینہ الرسولﷺ سے اس درجہ محبت تھی کہ
تنگی کی حالت میں بھی وہاں سے نکلنا گوارا نہ تھا، ایک مرتبہ آپ کے ایک غلام نے تنگ حالی کی شکایت کی اور مدینہ سے جانے کی اجازت چاہی تو آپ نے اس کو سمجھایا کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص مدینہ کے مصائب پر صبر کرے گا قیامت میں، میں اس کا شفیع ہوں گا۔