مسکین نوازی آپ کا نمایاں وصف تھا، خود بھوکے رہتے لیکن مسکینوں کی شکم سیری کرتے عموماً بغیر مسکین کے کھانا نہ کھاتے تھے آپ کی اہلیہ آپ کی غیر معمولی فیاضی سے بہت نالاں رہتی تھیں اور شکایت کیا کرتی تھیں کہ جو کھانا میں ان کے لئے پکاتی ہوں وہ کسی مسکین کو بلا کر کھلا دیتے ہیں کہ فقراء اس کو سمجھ گئے تھے اس لئے مسجد کے سامنے آپ کی گزرگاہ پر آ کر بیٹھتے تھے،
جب آپ مسجد سے نکلتے تو ان کو اپنے ساتھ گھر لے آتے، بیوی نے عاجز ہو کر ایک مرتبہ کھانا فقراء کے گھروں میں بھجوا دیا اور کہلا بھیجا کہ راستہ میں نہ بیٹھا کریں اور اگر وہ بلائیں تو بھی نہ آئیں ابن عمرؓ مسجد سے واپس ہو کر حسب معمول گھر آ گئے اور غصہ میں حکم دیا کہ فلاں فلاں محتاجوں کو کھانا بھجوا دو ، کیا تم چاہتی ہو کہ میں رات فاقہ میں بسر کروں چنانچہ بیوی کے اس طرز عمل پر رات کو کھانا نہیں کھایا۔