ایک مرتبہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمرؓ سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے ’’اذا ضربتم فی الارض فلیس علیکم جناح (النساء 101) ترجمہ: اور جب تم زمین میں سفر کرو سو تم کو اس میں کوئی گناہ نہ ہو گا کہ تم نماز کو کم کر دو اگر تم کو یہ اندیشہ ہو کہ تم کو کافر لوگ پریشان کریں گے‘‘۔
(اب اللہ تعالیٰ نے نماز قصر کے لئے یہ شرط لگائی ہے کہ کافروں کے سانے کا ڈر ہو اور) یہاں منیٰ میں اس وقت ہم لوگ بڑے امن سے ہیں کسی قسم کا خوف اور ڈر نہیں ہے تو کیا یہاں بھی ہم نماز کو قصر کریں؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ’’حضورؐ تمہارے لئے قابل تقلید نمونہ ہیں (لہٰذا جب انہوں نے منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی ہے تو تم بھی دو رکعت ہی پڑھو)۔