بدھ‬‮ ، 31 دسمبر‬‮ 2025 

ماتحتوں سے حسنِ سلوک

datetime 9  جون‬‮  2017 |

ملازمین کے آرام میں خلل انداز ہونا آپ کو گوارا نہیں تھا۔ کیونکہ آپؒ سمجھتے تھے کہ ان کے لیے آرام کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا دوسروں کے لیے ضروری ہے۔ جب دیکھتے کہ کوئی ملازم سویا ہوا ہے یا آرام کر رہا ہے تو ان اوقات میں آپ اپنا کام خود کر لیتے۔ چنانچہ ایک مرتبہ رجاء بن حیوۃ سے ملاقات کچھ طویل ہو گئی اور رات زیادہ گزر گئی اور چراغ جھلملانے لگا۔ آپ کے پاس ہی ملازم سویا ہوا تھا۔ رجاء نے کہا ’’امیرالمومنین! اسے جگا دوں تاکہ یہ

چراغ میں تیل ڈال دے؟ آپ نے فرمایا ’’نہیں اسے سونے دو۔ سارے دن کا تھکا ماندہ ہے۔‘‘ رجاء نے اب خود چراغ درست کرنے کا ارادہ کیا آپ نے انہیں روک دیا کہ مہمان سے کام لینا مروت اور حسن اخلاق کے خلاف ہے۔ چنانچہ آپؒ نے خود اٹھ کر زیتون کا تیل لیا اور چراغ میں ڈال کر اس کو درست کیا۔ پھر آ کر فرمایا ’’جب میں اٹھا تھا۔ تب بھی امیرالمومنین عمر بن عبدالعزیز تھا اور اب بھی امیرالمومنین ہوں، اس کا کام کرنے سے میری شخصیت میں کوئی فرق نہیں پڑا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…