خلیفہ ہونے کے بعد آپ نے ایک مرتبہ اپنے غلام سے جس کا نام درہم تھا۔ پوچھا ’’لوگ کیا کہہ رہے ہیں؟‘‘ اس نے کہا ’’لوگ کیا کہیں گے۔‘‘ عوام اور خواص سب مزے میں ہیں۔ البتہ میں اور آپ سخت تکلیف میں ہیں۔ سیدنا عمرؒ نے پوچھا: کیوں؟ غلام درہم نے جواب دیا: آپ کو خلافت سے قبل عمدہ اور خوشبودار لباس میں عمدہ گھوڑوں پر اور خوشگوار طعام سے
دیکھا تھا لیکن خلافت کے بعد امید تھی کہ مجھے آرام نصیب ہو گا لیکن مجھ پر کام بڑھ گیا اور آپ بھی تکلیف میں مبتلا ہو گئے۔ یہ جواب سن کر حضرت عمرؒ نے اسے آزاد کر دیا اور فرمایا: ’’جاؤ جہاں تمہارا دل چاہے چلے جاؤ اور مجھے میرے حال پر چھوڑ دو۔ میں اسی حال میں خوش ہوں؟ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے لیے کوئی اور کشادہ راستہ کھول دے گا۔‘‘