تم جانتے ہو کہ تمہارا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟ تمہارا ڈر۔ جو بھی خوف تمہارے دماغ کو ماؤف رکھتا ہے وہ تمہارا سب سے بڑا اور مہلک دشمن ہے۔ کسی انسان کی کامیابی کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ۔ ہر انسان کسی نہ کسی چیز سے ڈرتا ہے۔ جرات ڈر کے بغیر نا ممکن ہے۔ ہمت یا بہادری اسے نہیں کہتے کہ کوئی سب کو مار پیٹ سکتا ہو یا سب سے طاقتور ہو، حوصلہ اپنے ڈر کا سامنا کرنے کو کہتے ہیں۔ بہت سے لوگ بہت گھٹی ہوئی زندگی بسر کرتے ہیں، کوئی اپنے باپ سے بہت ڈرتا ہے،
اس کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش میں پوری زندی گھٹ گھٹ کر گزارتا ہے، کوئی اپنی ماں کو خوش کرنا چاہتا ہے، کسی کو اپنے خاندان میں عزت کمانے کی حسرت ایک گھٹی ہوئی زندگی گزارنے پر مجبور کرتی ہے، کوئی بیوی اپنے خاوند کو حسین نظر آنے کے لیے تڑپتی رہتی ہے، کوئی بھائی اپنی ساری بہنوں کو ان جتنا قابل بن کر دکھانا چاہتا ہے، کوئی اپنے آپ کو ایک ہنر مند انسان ثابت کرنے کی دوڑ میں خوار ہو رہا ہے۔ اس رشتے اور شخص کو شناخت کرو جس کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے تم نے اپنی زندگی جہنم کی ہوئی ہے۔اور پورے جی جان سے اس سے دور نکلو۔ اس کو چھوڑ دو کیونکہ وہ تمہاری زندگی کا مالک بن کر بیٹھا ہوا ہے اور اس نے تمہارے دماغ میں اتنا خوف ڈول دیا ہے کہ بجائے اس کے کہ تم اچھے لباس زیب تن کرو، اچھا کھاؤ، گیت گا گا کر زندگی کا لطف اٹھاؤ، تم کسی کی امیدوں پر پورا اترنے کی ایک ناکام کوشش میں کب تک جتے رہو گے؟ تمہارا خوف تم پر بار بار ہاوی ہوتا ہے، پوری زندگی تم نے اس بات سے ڈر ڈر کر گزار دی کہ اگر میں ان لوگوں کی توقعات پر پورا نہیں اترا تو میری کوئی عزت نہیں کرے گا۔ کیا دنیا میں کوئی بھی اس قابل ہوتا ہے کہ تم اسے اپنے آپ سے زیادہ اہم بنا لو، اپنی خواہشات پوری کرنے کی بجائے تم اوروں کے لیے زندگی گزار رہے ہو۔ اپنے خوف کا علاج کرو، کیونکہ قصور کسی ایسے انسان کا نہیں جس کے لیے تم تگودو میں لگے ہوئے ہو،
قصور تمہارا اپنا ہے کہ تم نے کسی غلط انسان کو اپنے لیے حوا بنایا ہوا ہے۔ ہم سب کسی نہ کسی کے لیے جی رہے ہیں اور اس بات کو نہیں سمجھتے کہ کسی اور کے لیے جینا تب با معنی ہوتا ہے جب تم اس قابل ہو کہ خود بہت پر مسرت زندگی گزار رہے ہو۔اوروں کو خوش کرنے میں لگے رہے تو آج آئے تھے، کل رخصت ہو جاؤ گے اور ایک اداس دل لے کر واپس جاؤ گے۔ اپنے ڈر کا، اپنے خوف کا سامنا کرو، جو چیز تمہیں تنگ کرے، اس کا سامنا کرو۔ ایک دن ایسا آئے گا کہ وہ تمہارے دماغ پر سوار نہیں ہو سکے گی۔ڈر کا سامنا کرنے کے لیے ہمت درکار ہوتی ہے۔
ہمت صرف تب پیدا ہوتی ہے جب ہم اپنے خوف کا سامنا کرتے ہیں۔کسرت کرتے ہوئے جو پٹھے بار بار استعمال ہوتے ہیں وہ بہت زیادہ مضبوط ہو جاتے ہیں، اگر انسان اپنے دماغ سے بار بار ہمت اور جرات کا مظاہرہ کرے تو اس کے لیے خوف کا سامنا کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ اس بات کو یاد رکھو کہ زندگی بہت چھوٹی سی ہے، اس کو ہنسی خوشی اپنی مرضی کر کے گزار لو، سب کچھ برا ہوا ہے تو بھی نئے لوگ، نئی جگہ کا رخ کرو، برے لوگ پرانی باتوں سے منہ موڑ لو۔ اگر یہ نا ممکن ہو چکا ہے تو بہت ددور کہیں نکل جاؤ کہ تمہیں تمہارا ماضی ستا نہ سکے۔