باپ، عالیشان منصب پر فائز اپنے بیٹے کے عالیشان دفتر میں داخل ہوا،بیٹے کو محبت بھری نظروں سے دیکھا،دل زیادہ مچلا تو اس کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا۔فخر سے مغلوب ہو کر بیٹے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا:بیٹے جانتے ہو،اس دنیا کا طاقتور ترین شخص کون ہے؟بیٹے نے جھٹ سے جواب دیا:
”میں”.باپ کو حیرت سے ایک جھٹکا لگا،تاکید کیلئے ایک بار پھر پوچھا:بیٹے اس دنیا کا طاقتور ترین شخص کون ہے؟بیٹے نے بالکل پہلے جیسی متانت اور سکون سے دھیمے لہجے میں جواب دیا:”میں”باپ کے چہرے کا رنگ متغیر ہوگیا،صدمے سے دل بجھا اور آنکھوں میں آنسو لہرا گئے۔بیٹے کے کندھے سے ہاتھ اٹھایا اور دروازے کی طرف قدم بڑھا دیئے۔دفتر کے دروازے پر ایک بار پھر رکا، مڑکر بیٹے کو دیکھااور پھر سے پوچھا:بیٹے، اس دنیا کا طاقتور ترین شخص کون ہے؟بیٹے نے بغیر کسی توقف کے کہا“آپ”.باپ کی حیرت کی انتہا نا رہی، بیٹے کی اس بدلتی سوچ پر بہت حیران ہوا،تھوڑے سے قدم واپس مڑکر اندر آکرآہستگی سے پوچھا:تھوڑی دیر پہلے تمہارے خیال میں تم اس دنیا کے طاقتور ترین شخص تھے اور اب تم میرا نام لے رہے ہو،بیٹے نے کہا:جب آپ کا ہاتھ میرے کندھوں پر تھا تو میں اس دنیا کا طاقتور ترین شخص تھا،اور اب جب آپ کا ہاتھ اٹھ گیا ہے اور آپ دور جا کر کھڑے ہوگئے ہیں تو میں تنہا رہ گیا۔ کیونکہ میرے لیے تو دنیا کے طاقتور ترین شخص آپ ہی ہو۔