جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

عجوہ کھجور

datetime 8  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملک ریاض حسین پاکستان کے چند بڑے امیر لوگوں میں شمار ہوتے ہیں‘ ان کی کہانی محنت‘ ذہانت اور کامیابی کی ایک دلچسپ داستان ہے‘ آپ یہ داستان سنیں یا پڑھیں تو آپ بھی حیران رہ جائیں گے‘ کس طرح ایک معمولی ٹھیکیدار کے بیٹے نے میٹرک کے بعد زندگی کی صلیب اٹھائی‘ جو میٹرک میں بھی ایک نمبر سے پاس ہوا تھا‘ جسے ڈرائیونگ کے علاوہ کوئی ہنر نہیں آتا تھا‘ جس کی زندگی کے پہلے ٹھیکے کی مالیت پندرہ سو روپے تھی‘ جو اپنے ہاتھ سے سفیدی کرتا رہاتھا‘

پھر اس نے سڑک بنانے کا معمولی سا ٹھیکہ لیا اور زندگی کے دروازے اس پر کھلتے چلے گئے‘ یہ کس طرح پچاس پیسے بچانے کیلئے دس دس کلومیٹر پیدل سفر کرتا تھا‘ اس نے بیٹی کے علاج کیلئے کس طرح پیتل کا حمام بیچا‘ یہ چھوٹے چھوٹے ٹھیکوں کیلئے کس طرح دو ‘دو دن دفتروں کے سامنے بیٹھا رہتا تھا اور اس کی بیگم کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش پانچ مرلے کا چھوٹا سا مکان تھا اور پھر اس نے کس طرح ہاؤسنگ سیکٹر کو باقاعدہ لائف سٹائل میں تبدیل کیا‘ اس نے کس طرح پاکستان کی سب سے بڑی ہاؤسنگ سکیم کا سنگ بنیاد رکھا اور اس نے کس طرح بیرونی سرمایہ کاروں اور غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان آنے اور کام کرنے پر رضا مند کیا‘ یہ سب ایک حیران کن داستان ہے اور اس کے اندر اس ملک کے نوجوانوں کیلئے بے شمار سبق ہیں۔ہم لوگ بدقسمتی سے سیلف میڈ لوگوں کو آسانی سے قبول نہیں کرتے‘ ہم ہر کامیاب شخص اور اس کی کامیابی کو مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں‘ آپ کوا کثر لوگ کسی کامیاب شخص کے بارے میں یہ کہتے ہوئے دکھائی دیں گے ‘یہ کل تک موٹر سائیکل پر گھومتا تھایا کل تک اس کے پاس سائیکل تک نہیں تھی اور آج یہ رولس رائیس پر گھوم رہا ہے یا اس کے پاس ذاتی جہاز ہے‘ وغیرہ وغیرہ یا میں تو اس کو اس کے دادا یا اس کے والد کے دور سے جانتا ہوں‘ ان کے پاس کھانے کیلئے روٹی نہیں ہوتی تھی اور آج یہ لنگر خانے چلا رہے ہیں‘

وغیرہ وغیرہ۔ یہ ساری باتیں ہمارے معاشرے کی ایک ایسی خامی کو ظاہر کرتی ہیں جس کی وجہ سے یہ ملک تنگ نظر لوگوں کی جگہ بنتا چلا جا رہا ہے جبکہ دوسرے ملکوں میں بل گیٹس ہو‘ وارن بفٹ ہو یا امبانی فیملی ہو سیلف میڈ لوگ معاشرے کے رول ماڈل ہوتے ہیں اور بل کلنٹن جیسے سیاستدان عالمی فورمز پر کھڑے ہو کر بڑے فخر سے اعلان کرتے ہیں‘ میں بل گیٹس کے ملک کا صدر ہوں ۔اس کے مقابلے میں ہم ہر ترقی کرنے والے شخص کو حقارت‘ مذاق اور تحقیر کا نشان بنا دیتے ہیں‘

ہم اس کے غریب والد یا دادا کی ہڈیاں قبر سے کھود کر نکالتے ہیں اور ہر اس ڈائننگ ٹیبل پر سجادیتے ہیں جہاں پر اس شخص کو عزت ملنے کا ذرا برابر بھی امکان ہوتا ہے اور ملک ریاض بھی ایک ایسا ہی ’’خوش نصیب‘‘ شخص ہے‘ اس کی کامیابی کی طرف ہر شخص مشکوک نظروں سے دیکھتا ہے جس پر میں ملک ریاض کے ناقدین سے پوچھتا ہوں ’’ اگر کامیاب ہونا اتنا ہی آسان ہے تو آپ لوگ ملک ریاض کیوں نہیں بن گئے؟‘ اس ملک میں صرف ایک ملک ریاض کیوں ہے؟‘‘ اور میرے اس سوال کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔

پچھلے دنوں میرا ایک دوست مجھ سے کہہ رہا تھا اگر میرا بس چلے تو میں ملک ریاض کو اس ملک کا سب سے بڑا ایوارڈ پیش کردوں۔ میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کہااس شخص نے اس ملک میں ترقی کر کے کمال کر دیا جس میں چھوٹے بھائی سے لے کر صدر تک ہر شخص آگے بڑھنے والے کی ٹانگیں کھینچتا ہے‘ میں نے اس سے اتفاق کیا کیونکہ ملک ریاض اس ملک کا وہ شخص ہے جو ہاتھ میں ذبح شدہ مرغی پکڑ کر بھوکے مگر مچھوں کے تالاب میں لیٹا ہے اور یہ پچھلے تیس برسوں سے اپنی جان بھی بچا رہا ہے اور مرغی کی بھی حفاظت کر رہا ہے اور یہ واقعی کمال ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…