ایک مرتبہ خراسان کا رہنے والا ایک شخص حضرت عمرؒ کے پاس آیا اور آپؒ سے کہا: امیرالمومنین! میں نے خواب دیکھا ہے کہ ایک کہنے والا کہہ رہا ہے: جب بنی امیہ کا اشج برسراقتدار آئے گا تو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے وہ ظلم سے بھری ہوئی ہے۔ چنانچہ ولید بن عبدالملک برسراقتدار آیا تو میں نے اس کے بارے میں تحقیق کی تو پتہ چلا کہ وہ اشج (زخمی) نہیں ہے پھر سلیمان بن عبدالملک مسند خلافت پر بیٹھا تو اس کے بارے میں بھی معلوم ہوا کہ وہ بھی اشج نہیں ہے پھر زمامِ خلافت آپ کے ہاتھ میں آئی تو پتہ چلا کہ آپ اشج ہیں۔ حضرت عمرؒ نے پوچھا:
کیا تو قرآن پڑھا ہوا ہے؟ اس نے جواب دیا:ہاں، فرمایا: تجھے اس ذات کی قسم ہے جس نے تجھے قرآن کی نعمت بخشی ہے کیا واقعی تم نے یہ خواب دیکھاہے؟ اس نے جواب دیا: جی ہاں۔ آپؒ نے اس کو سرکاری مہمان خانے میں ٹھہرا لیا۔ یہ دو مہینے ٹھہرا رہا۔ ایک روز حضرت عمرؒ نے اسے بلا کر فرمایا: جانتے ہو میں نے تمہیں کیوں روکا؟ بولا: نہیں، فرمایا: ہم نے آدمی بھیج کر تمہارے بارے میں پوری پوری تحقیقات کروائی ہیں تو ہمیں پتہ چلا کہ تمہارے بارے میں دوست اور دشمن سب کی ایک ہی رائے ہے۔ وہ شخص حضرت عمرؒ کی بات سمجھ گیا اور اپنے شہر واپس چلا گیا۔