حضرت ابن عمرؓ کے پاس ایک مجلس میں بیس ہزار سے زیادہ درہم آئے تو انہوں نے اس مجلس سے اٹھنے سے پہلے ہی وہ سب تقسیم کر دیئے اور مزید ان کے پاس جو پہلے سے تھے وہ بھی سب دے دیئے اور جو کچھ پاس تھا وہ سب ختم کر دیا اتنے میں ایک صاحب آئے جن کو دینے کا ان کا پرانا معمول تھا۔(اب اپنے پاس تو دینے کے لئے کچھ بچا ہی نہیں تھا اس لئے)
جن کو دیا تھا ان میں سے ایک آدمی سے ادھار لے کر ان صاحب کو دیئے۔ حضرت میمون کہتے ہیں بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمرؓ کنجو ہیں۔ یہ لوگ غلط کہتے ہیں اللہ کی قسم! جہاں خرچ کرنے سے (آخرت کا) نفع ہوتا ہے وہاں خرچ کرنے میں وہ بالکل کنجوس نہیں ہیں ہاں اپنے اوپر خرچ نہیں کرتے اور خواہ مخواہ نہیں دیتے۔