حضرت ابوجعفر قاری رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمرؓ کے ساتھ مکہ سے مدینہ کو چلا۔ ان کے پاس بہت بڑا پیالہ تھا جس میں ثرید تیار کیا جاتا تھا پھر ان ک یبیٹے، ان کے ساتھی اور جو بھی وہاں آ جاتا وہ سب اکٹھے ہو کر اس پیالے میں سے کھاتے اور بعض دفعہ اتنے آدمی اکٹھے ہو جاتے کہ کچھ آدمیوں کو
کھڑے ہو کر کھانا پڑتا۔ ان کے ساتھ ان کا ایک اونٹ تھا جس پر نبیذ (وہ پانی جس میں کھجور کچھ دیر ڈال کر اسے میٹھا بنا لیا جائے اور سادہ پانی سے بھرے ہوئے دو مشکیزے ہوتے تھے کھانے کے بعد ہر آدمی کو ستو اور نبیذ سے بھرا ہوا ایک پیالہ ملتا جس کے پینے سے خوب اچھی طرح پیٹ بھر جاتا۔