سیدنا عمرؒ تیز آندھی کی طرح باطل اور غرور و نخوت کے آثار مٹاتے جا رہے تھے۔ آپؒ نے سب سے پہلے اپنا شاہانہ لباس تبدیل کرکے عام سادہ لباس زیب تن کیا اور خوشبو دھو ڈالی اور آٹھ درہم کی قیمت کی چادر اوڑھ لی۔ پھر حکم فرمایا کہ میرے پاس جو جو برتنے کی چیزیں ہیں ان سب کو اور سواریوں اور کپڑوں کو اور عطر وغیرہ کو فروخت کر دیا جائے چنانچہ یہ سب اشیاء 23 یا 24 ہزار اشرفیوں میں فروخت ہوئیں اور وہ سارا روپیہ بیت المال میں جمع کرا دیا گیا۔ گویا اصلاح کا عمل اپنی ذات سے شروع فرمایا۔پھر خلافت کی سرکاری سواریوں کو لایا گیا گھوڑے زین کسے ہوئے قطار در قطار
کھڑے تھےاور ان پر سوار تلواریں سونتے ہوئے تھے۔ قناتیں تنی ہوئیں اور خیمے گرے ہوئے تھے ان سب کے آگے محافظ دستہ کا افسر چل رہا تھا۔ سیدنا عمرؒ نے اس سے کہا: مجھے تمہاری کوئی ضرورت نہیں، میں نے تم سب کو سبکدوش کر دیا پھر آپ اپنے خچر کو تلاش کرتے ہوئے قطاروں میں گھس گئے اور اسے پکڑ کر اسی پر سوار ہو گئے بہت سے پہرے دار سپاہیوں کو فارغ کر دیا جن کی تعداد چھ سو سے زیادہ تھی۔ پھر ان قناتوں اور فرشوں کو ٹھوکر مار کر اپنے راستے سے ہٹا دیا پھر اپنے غلام مزاحم کو بلا کر فرمایا ’’یہ خچر گھوڑے اور قناتیں وغیرہ اور دیگر آرائشی سامان بیت المال میں جمع کر دو۔