حضرت نافع رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیمار ہو گئے۔ ان کے لئے ایک درہم میں انگور کا ایک خوشہ خریدا گیا (جب وہ خوشہ ان کے سامنے رکھا گیا تو) اس وقت ایک مسکین نے آ کر سوال کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوشہ اسے دے دو
(گھر والوں نے یہ خوشہ اس مسکین کو دے دیا وہ لے کر چل دیا) گھر کے ایک آدمی نے جا کر اس مسکین سے وہ خوشتہ ایک درہم میں خرید لیا (کیونکہ بازار میں اس وقت انگور نایاب تھا اس لئے اس سے خریدا) اور حضرت ابن عمرؓ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ اس مسکین نے آ کر پھر سوال کیا آپ نے فرمایا یہ اسے دو دو(گھر والوں نے اسے دے دیا وہ لے کر چل دیا) گھر کے ایک آدمی نے جا کر اس مسکین سے وہ خوشہ پھر ایک درہم میں خرید لیا اور لا کر پھر حضرت ابن عمرؓ کے خدمت میں پیش کر دیا اس مسکین نے آ کر پھر سوال کیا آپ نے فرمایا یہ اسے دے دو(گھر والوں نے اسے دے دیا وہ لے کر چل دیا) پھر گھر کے ایک آدمی نے جا کر اس مسکین سے وہ خوشہ ایک درہم میں خرید لیا (اورلا کر ان کی خدمت میں پیش کر دیاد اس مسکین نے پھر واپس آ کر مانگنے کا ارادہ کیا تو گھر والوں نے اسے روک دیا لیکن اگر حضرت ابن عمرؓ کو معلوم ہو جاتا کہ وہ یہ خوشہ اس مسکین سے خریدا گیا ہے اور اسے سوال کرنے سے بھی روکا گیا ہے تو وہ اسے بالکل نہ چکھتے۔