احضرت نافع رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں حضرت ابن عمرؓ کی یہ عادت تھی کہ جب انہیں اپنے مال میں سے کوئی چیز زیادہ پسند آنے لگتی تو فوراً اللہ کے نام پر خرچ کر دیتے اور یوں اللہ کا قرب حاصل کرلیتے اور ان کے غلام بھی ان کی اس عادت شریفہ سے واقف ہو گئے تھے۔
چنانچہ بعض دفعہ ان کے بعض غلام نیک اعمال میں خوب زور دکھاتے اور ہر وقت مسجد میں اعمال میں لگے رہتے۔ جب حضرت ابن عمرؓ ان کو اس اچھی حالت پر دیکھتے تو ان کو آزاد کر دیتے۔ اس پر ان کے ساتھی ان سے کہتے اے عبدالرحمن اللہ کی قسم! یہ لوگ تو اس طرح آپ کو دھوکہ دے جاتے ہیں (انہیں مسجد سے اور مسجد والے اعمال سے دلی لگاؤ کوئی نہیں ہے صرف آپ کو دکھانے کے لئے یہ کرتے ہیں تاکہ آپ خوش ہو کر انہیں آزاد کر دیں) تو یہ جواب دیتے کہ ہمیں جو اللہ کے اعمال میں لگ کر دھوکہ دے گا ہم اللہ کے لئے اس سے دھوکہ کھا جائیں گے۔ چنانچہ میں نے ایک دن شام کو دیکھا کہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ ایک عمدہ اونٹ پر جا رہے ہیں جسے انہوں نے بہت زیادہ قیمت دے کر خریدا تھا۔ چلتے چلتے انہیں اس کی چال بڑی پسند آئی وہیں اونٹ کو بٹھایا اور اس سے نیچے اتر کر فرمایا اے نافع! اس کی نکیل نکال دو اور اس کا کجاوا اتار دو اور اس پر جھول ڈال دو اور اس کے کوہان کی طرف ایک زخم کر دو (اس زمانے میں یہ زخم اس بات کی نشانی تھا کہ یہ جانور اللہ کے نام پر قربان کیا جائے گا) اور پھر اسے قربانی کے جانوروں میں شامل کر دو۔