حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ مجھے ایک مرتبہ لَنْ تَنَالُواالْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِماَّ تُحِبُّونَ (یعنی تم اس وقت نیکی (کے کمال) کو نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنا محبوب مال خرچ نہ کرو) والی آیت یاد آئی تومیں نے ان تمام چیزوں پر غور کیا جو اللہ نے مجھے دے رکھی تھیں (کہ ان میں سے کون سی چیز مجھے سب سے زیادہ
پیاری لگتی ہے) تو مجھے اپنی رومی باندی مرجانہ سے کوئی چیز زیادہ پیاری نظر نہ آئی۔ اس لئے میں نے کہا یہ مرجانہ اللہ کے لئے آزاد ہے (آزاد کرنے کے بعد دل میں اس سے تعلق باقی رہا جس کی وجہ سے میں یہ کہتا ہوں) کہ اللہ کو دینے کے بعد چیز کو واپس لینا لازم نہ آتا تو میں اس سے ضرور شادی کر لیتا۔