حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے لڑنے کے لئے ایک جماعت بھیجی میں بھی اس میں تھا۔ کچھ لوگ میدان جنگ سے پیچھے ہٹے۔ میں بھی ان ہٹنے والوں میں تھا (واپسی پر) ہم نے کہا کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ ہم تو دشمن کے مقابلہ سے بھاگے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کو لے کر واپس لوٹ رہے ہیں۔ پہلے یہ ارادہ بنا کہ ہم لوگ مدینہ جا کر رات گزار لیں گے پھر ہم نے کہا (نہیں) ہم سیدھے جا کر حضورﷺ
کی خدمت میں اپنے آپ کو پیش کر دیں گے اگر ہماری توبہ قبول ہو گئی تو ٹھیک ہے ورنہ ہم (مدینہ چھوڑ کر کہیں اور) چلے جائیں گے۔ ہم فجر کی نماز سے پہلے حاضر ہوئے (ہماری خبر ملنے پر) آپﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا یہ لوگ کون ہیں؟ ہم نے کہا میدان جنگ کے بھگوڑے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا نہیں بلکہ تم تو پیچھے ہٹ کر دوبارہ حملہ کرنے والوں میں سے ہو۔ اس لئے تم بھگوڑے نہیں ہو پھر ہم نے آگے بڑھ کر حضورﷺ کے دست مبارک کو چوما۔