دن مسلسل گزر رہے تھے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، صاحب فراش ہیں، بدن مباک خدا کے خوف سے لرزاں و ترساں ہے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا غم کے مارے ان کے سرہانے بیٹھی آنسو بہا رہی ہیں دریں اثناء ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں بیٹی! میں مال و تجارت کے اعتبار سے قریش میں سب سے زیادہ مال دار تھا
لیکن جب مجھ پر امارت کا بار پڑا تو میں نے سوچا کہ بس بقدر کفایت مال لے لوں۔ بیٹی! اب اس مال میں سے صرف یہ عباء، دودھ کا پیالہ اور یہ غلام بچا ہے۔ جب میری وفات ہو جائے تو یہ چیزیں عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بھیج دینا۔ جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات ہو گئی، روح مبارک جسم سے نکل کر اعلیٰ علیین میں پہنچ گئی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور علیہ السلام کے پہلو میں مدفون ہو گئے تو ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وہ عباء، دودھ کا برتن اور غلام، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بھیج دیئے۔ (یہ چیزیں دیکھ کر) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آنکھوں میں آنسو امڈ آئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم کرے! انہوں نے اپنے بعد آنے والوں کو مشکل میں ڈال دیا، کسی کو کچھ کہنے کا موقع نہیں دیا۔ (یعنی اپنی زندگی اتنی صاف شفاف گزارید خدا کی قسم! اگر اببوکر کے ایمان کاروئے زمین کے تمام لوگوں کے ایمان کے ساتھ وزن کیا جائے تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایمان کا پلہ بھاری ہو گا۔ خدا کی قسم! میر یہ تمناہے کہ کاش کہیں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سینے کا ایک بال ہوتا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حال میں دنیا سے رخصت ہوئے کہ کوئی دینار یا درہم نہیں چھوڑا، وہ تو اپنا مال بھی بیت المال میں ڈال دیتے تھے۔