انگریزوں نے غیر منقسم ہندوستان کے باشندوں کو ایک طویل عرصے تک نہایت کامیابی کے ساتھ اپنا غلام بنائے رکھا۔ اس کامیابی کا سہرا سول سروس کے سر جاتا ہے، جس کے ارکان کی تعداد ایک وقت میں ہزار ڈیڑھ ہزار سے زیادہ کبھی نہیں رہی،
یہ ہزار ڈیڑھ ہزار افراد ہندوستان کے کروڑوں عوام کی قسمت کے مالک تھے۔ اس سروس میں زیادہ تر انگریز ہوتے تھے لیکن ایک خاص تعداد میں ہندوستانیوں کو بھی لیا جاتا تھا، یہ کالے انگریز، انگریزوں سے بڑھ کر تاج برطانیہ کے وفادار تھے۔ یہی نہیں بلکہ وہ اپنے ہندوستانی ہونے پر نادم رہتے تھے، اس لئے نہیں چاہتے تھے کہ انہیں ان کے اضی کے حوالے سے پہچانا جائے۔مولوی عبدالحق نے اپنے ایک مضمون ’آئی سی ایس‘ میں ایک دلچسپ واقعہ لکھا ہے۔ ایک کالا انگریز اپنے کسی دوست کے ساتھ بیٹھا تھا کہ اس کے والد کمرے میں بے تکلف چلے آئے۔ ان کی دیہاتی وضع قطع ایسی تھی کہ صاحب بہادر کو اپنے دوست کے سامنے انہیں اپنا والد بتاتے ہوئے شرم آئی، لہٰذا یہ کہہ کر تعارف کرایا ’’یہ میرے والد صاحب کے دوست ہیں‘‘۔ والد محترم کو غصہ آ گیا، انہوں نے بیٹے کے دوست کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’میں ان کے والد کا نہیں، والدہ کا دوست ہوں‘‘۔