قائداعظم محمد علی جناح اقربا پروری، رشوت ، سفارش کے سخت خلاف تھے۔ آپؒ نے اپنی ساری زندگی نہایت اعلیٰ اصولوں کے مطابق گزاری۔ آپؒنے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کیلئے کبھی بھی کسی اعلیٰ عہدے یا فائدے کیلئے سفارش نہ کی۔ مگر آپ یہ جان کر شاید حیران ہو جائیں کہ ایک اجنبی نوجوان جو شاید قائداعظم محمد علی جناح ؒ سے زندگی میں پہلی مرتبہ ملا ،
آپؒ اس کی نوکری کیلئے سفارش کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاس پہنچا اور عرض کی کہ ’’حضور بیروزگاری کے ہاتھوں تنگ ہوں، کسی کو کہہ دیں تاکہ نوکری مل جائے‘‘۔قائداعظمؒ پہلے تو حیران رہ گئے کہ یہ نوجوان مجھے کہہ رہا ہے کہ میں اس کی نوکری کیلئے سفارش کروں حالانکہ ہر کسی کو معلوم ہے کہ میں سفارش کے سخت خلاف ہوں نہ کسی کی سفارش مانتا ہوں اور نہ کسی کی سفارش کرتا ہوں۔آپؒ نے کچھ سوچا اور سفارش کروانے کیلئے آئے نوجوان کا انٹرویو شروع کر دیا۔آپؒ نے نوجوان سے پہلا سوال کیا”کیا تعلیمی سرگرمیوں کیساتھ تم نے دوران تعلیم کھیلوں میں بھی حصہ لیا“نوجوان نے جواب دیا ”نہیں“ قائداعظم نے پوچھا ”ادبی سرگرمیوں میں تو ضرور شریک ہوئے ہو گے؟“ نوجوان نے انکار میں سر ہلا دیا۔ قائداعظم نے پوچھا ”پھر تو کوئی اور صحت مند سرگرمی تو ضرور ہو گی ؟“ نوجوان نے اس بار بھی انکار میں سر ہلا دیا۔ قائداعظم نوجوان کے جوابات کا برا منا گئےاور کچھ یوں کہا ”تم اتنی نالائقی اورسستی کے باوجود مجھ سے توقع کرتے ہو میں تمہاری سفارش کروں گا“نوجوان نےجواب دیا ”جناب آپ میری سفارش بے شک نہ کریں
لیکن میں اپنے بارے میں جھوٹ نہیں بول سکتا“یہ کہہ کر نوجوان آپؒ کے دفتر سے باہر نکل گیا۔قائداعظم ؒنوجوان کی صاف گوئی سے بہت متاثر ہوئے آپ ؒ نے نوجوان کو واپس بلوایااور کہا ”میں زندگی میں پہلی مرتبہ اپنا اصول توڑ کر تمہاری سفارش کروں گا لیکن تمہیں مجھ سے ایک وعدہ کرنا ہوگا“ نوجوان نے عرض کیا ”جناب آپ حکم کیجئے‘ قائداعظم نے فرمایا ”تم زندگی میں آج کی طرح ہمیشہ سچ بولو گے“۔