پہلے دور کے اطباء نبض دیکھ کر ہی مرض کی تشخیص کر دیتے تھے، لیکن آج یہ حالت ہے کہ ڈاکٹر دس ٹیسٹ کروانے کے بعد بھی کہتا ہے کہ میں ابھی تک نہیں بتا سکتا کہ کیا بیماری ہے۔ایک کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ ایک طبیب تھا وہ اتنا متقی تھا کہ عورتوں کو ہاتھ نہیں لگاتا تھا، لہٰذا وہ عورتوں کی کلائی پر دھاگہ بندھوا کر ان کے مرض کی تشخیص کرتاتھا، ایک مرتبہ طبیب کے مخالفین میں سے کسی نے کہا کہ ہم اس کو آزماتے ہیں اسے دھاگے سے کیسے پتہ چلتا ہے، چنانچہ وہ ایک عورت اس کے مطب پر لے گئے اور اسے پردے کے پیچھے بٹھا دیا،
طبیب کو عورت کا نام بتا دیاگیا اور اس نے دھاگے کو پکڑ کر نسخہ لکھا کہ اس مریضہ کو کچے گوشت کی ضرورت ہے، جب دوائی دینے والے کماؤنڈر نے نسخہ پڑھا تو وہ حیران ہو کر طبیب کے پاس آیا اور کہنے لگا: حکیم صاحب! یہ کیا لکھا؟ اس عورت کو کچے گوشت کی ضرورت ہے؟ حکیم صاحب نے کہا: ہاں، دھاگے سے مجھے اس کے مرض کا یہی پتہ چلا ہے، جب مریضہ کو بلا کر پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ میں نے بلی کی کلائی پر دھاگا باندھا تھا، اصل میں وہ عورت ایک بلی لے کر گئی تھی تاکہ حکیم صاحب کو آزما سکے۔