لاہور(آن لائن) سب سے پہلے عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرنے والے وہ سیّد نا ابوبکرصدیقؓ ہیں ۔ حضرت ابوبکرصدیقؓ نے منکرین زکوٰۃ، منکرین ختم نبوت اور فتنہ ارتداد کا قلع قمع کر کے تاریخ کا ایک باب روشن کیاہے۔ اِن خیالات کا اظہار عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم تبلیغ مولانامحمداسماعیل شجاع آبادی، مولانا عزیز الرحمن ثانی،مولاناسید ضیاء الحسن شاہ،
پیرمیاں محمدرضوان نفیس،مولانا عبدالشکورحقانی، مولانا عبدالنعیم ،قاری علیم الدین شاکر،مولانامحبوب الحسن طاہر، مولانا خالدعابدنے یوم صدیق اکبر ؓکے حوالے سے منعقد ہونے والے مختلف اجتماعات اورسیمینارز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیّد نا صدیق اکبرؓ وہ شخصیت ہیں جن کے بارے رحمۃ اللعالمین ؐنے فرمایا کہ میں دنیا میں سب لوگوں کے احسانات کا بدلہ چکا دیا ہے۔ ابوبکرؓ وہ واحد آدمی ہیں کہ میں ان کے احسانات کا بدلہ نہیں دے سکتا،قیامت والے دن خود اللہ تعالیٰ عطا فرمائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان فتنہ ارتداد اور منکرین ختم نبوت کے خلاف کام کر کے سنت صدیقی پر عمل کررہے ہیں۔ ہم نے تحفظ ختم نبوت اور ناموسِ رسالت کے تحفظ سیدنا صدیق اکبرؓ سے سیکھا ہے۔ حضرت ابوبکرصدیقؓ کے مشن پر عمل کرتے ہوئے آج عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت منکرین ختم نبوت کا پوری دنیا میں تعاقب کررہی ہے۔ جب تک دنیا میں ایک بھی ختم نبوت کا منکر موجود ہے۔ ہم صدیق اکبرؓ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کا تعاقب جاری رکھیں گے۔ سیّدنا ابوبکرصدیقؓ نے اعلاء کلمۃ اللہ کے لئے گراںقدر خدمات سرانجام دیں۔ آپؓ کی دین اسلام اور تحفظ ناموسِ رسالت کے لئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ سیّدنا ابوبکرصدیقؓ نے آپﷺ کے وصال کے بعد تمام فتنوں کا جرات مندی اور دلیری سے مقابلہ کیا اور ان فتنوں کو زمین بوس کردیا۔
علماء کرام نے کہاکہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ سیّدنا صدیق اکبرؓ کی سیرت کو سامنے رکھتے ہوئے تمام اسلام دشمن فتنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے اور سیرت صدیقی کو اپنی زندگیوں پر لاگو کیا جائے۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی اسلام اور بانیٔ اسلام کے لیے خدمات بے مثال اور کردار قابل تقلید ہے ،ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ اور اسلام کی سربلندی کے لیے
مسلم حکمرانوں کو حضرت سیدناصدیق اکبررضی اللہ عنہ کے نقش قدم پر چلناچاہیے،آپ رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کذاب سمیت منکرین ختم نبوت کی سرکوبی کے لیے عمل طور پر جہاد کیااور اسلام کے لیے بے پناہ مالی اور جانی خدمات پیش کیں۔آپ کو بدر ،احد،خندق،تبوک،حدیبیہ،بنی نضیر ، بنی مصطلق ،حنین، خیبر،فتح مکہ سمیت تمام غزوات میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی
ہمراہی کا شرف حاصل رہا۔ غزوہ تبوک میں آپ نے جو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اعلی مثال قائم کی جس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ اس غزوہ میں سرکاردو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ترغیب پر تمام صاحب استطاعت صحابہ نے دل کھول کر لشکر اسلامی کی امداد کی مگر ابوبکرصدیقؓ نے ان سب پر اس طرح سبقت حاصل کی کہ آپ اپنے گھر کا سارا سامان لے آئے۔
جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ” اے ابوبکر ! گھر والوں کے لئے بھی کچھ چھوڑا ہے”؟ تو آپؓ نے عرض کی ” گھر والوں کے لئے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کافی ہے “۔
اسی واقعے کو علامہ اقبال ؒ اپنے ایک شعر میں بیان کرتے ہیں کہ
ّپروانے کو چراغ ہے ، بلبل کو پھول بس
صدیق کے لئے ہے خدا کا رسول بس