حضرت جنید بغدادی ایک دن مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص نے ان سے کہا
حضرت!آپ کا وعظ صرف شہر میں کام کرتا ھے یا اس کے اثرات جنگل میں بھی ہوتے ہیں
حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ نے اس بات کی وضاحت چاہی تو وہ کہنے لگا
چند آدمی جنگل کے فلاں مقام پر موجود ہیں انہوں نے ناچ گانوں کی محفل سجا رکھی ھے اور شراب پی کر مست ہو رھے ہیں
حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ یہ سن کر منہ لپیٹ کر جنگل کی طرف چل دئیے
جب وہ مطلوبہ مقام پر پہنچے تو دیکھا کچھ لوگ شراب کے نشے میں مست تھے ناچ گانا ہورہا تھا وہ لوگ حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کو دیکہ کر بھاگنے لگے تو آپ نے فرمایا
بھاگومت میں بھی تمہاری طرح پینے والا ہوں میرے لیے بھی شراب لاؤ شہر میں تو میں پی نہیں سکتا اس لیے سب سے چھپ کر یہاں آیا ہوں
حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کی بات سن کر وہ لوگ رک گئے پھر ان میں سے ایک نے کہا
افسوس! شراب تو ختم ہو گئی ھے اگر آپ فرمائیں تو شہر سے منگوادی جائے
حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ مسکرائے اور بولے
کیا ایسی صورت نہیں کہ شراب خودبخود یہاں آجائے
صاحب! ہم میں تو ایسا کمال نہیں کہ شراب خود بخود حاضر ہو جائے ان میں سے ایک نے کہا
کیا میں تمہیں وہ بات سکھا دوں کہ شراب خود بخود یہاں آجایا کرے اور تم اس کا مزہ لو
یہ سن کر سب لوگ حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے آخر ایک نے کہا
ضرور سکھائیں یہ کمال تو ضرور بتائیں
ٹھیک ھے تم لوگ نہا دھوکر پاک صاف کپڑے پہن کر میرے پاس آؤ میں تمہیں وہ کمال سکھا دوں گا
وہ لوگ غسل کرکے پاک صاف کپڑے پہن کرحضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت جنید بغدادی نے کہا
دورکعت نماز پڑھو
جب وہ نماز میں مشغول ہو گئے تو حضرت جند بغدادی رحمہ اللہ نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا لیے
اے اللہ! میرا تو اتنا ہی کام تھا میں نے انہیں تیرے سامنے کھڑا کردیاہے اب تجھے اختیار ھے انہیں ہدایت دے دے یا گمراہی میں رکھ
حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کی دعا قبول ہوئی اور ان سب کی زندگی بدل گئی اللہ نے انہیں ہدایت عطا فرمادی تھی ۔
گمراہی اور اللہ رب العزت کی ہدایت
3
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں