منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

متبرک شہر

datetime 25  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میں اپنی جوانی کے زمانے میں سنا کرتا تھا۔کہ ایسا شہر ہے جس کے باشندے آسمانی صحیفوں کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں ۔ میں نے کہا” میں اس شہر کو ضرور تلاش کروں گا اور اس کی برکت حاصل کروں گا۔”یہ شہر بہت دور تھا۔میں نے سفر کے دوران کے لئے خوب سامان جمع کیا۔چالیس دن کے بعد میں نے اس شہر کو دیکھا اور اکتالیسویں دن اس کے اندر داخل ہوا۔

مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ اس شہر کے تمام باشندوں کا صرف ایک ہاتھ اور ایک آنکھ ہے ۔ میں نے حیران ہو کر اپنے دل سے کہا۔“کہ اتنے متبرک شہر کے .باشندوں کا صرف ایک ہاتھ اور ایک آنکھ!”میں نے دیکھا وہ خود بھی اس بات پر حیران ہیں ، میرے دو ہاتھوں اور دو آنکھوں نے انہیں محو حیرت میں ڈال دیا ہےاس لئے جب وہ میرے متعلق آپس میں گفتگو کر رہے تھے تو میں نے ان سے پوچھا ۔“کیا یہی وہ متبرک شہر ہے جس کا ہر باشندہ مقدس صحیفوں کے مطابق زندگی بسر کر تا ہے ؟؟”انہوں نے جواب دیا ۔“ہاں یہ وہی شہر ہے ”میں نے کہا“تمہاری یہ حالت کیونکر ہوئی؟مہاری داہنی آنکھیں اور داہنے ہاتھ کیا ہوئے ؟وہ سب میری بات سے بہت متاثر ہوئے اور مجھ سے کہا آ اور دیکھ۔ ۔ ۔ ۔ ۔وہ مجھے شہر کے ایک معبد میں لے گئے ۔ جو اس کے وسط میں واقع تھا۔میں نے اس معبد کے صحن میں ہاتھوں اور آنکھوں کا انبار لگا ہوا دیکھا وہ سب گل سڑ رہے تھے پھر میں نے کہا۔“افسوس کس سنگ دل فاتح نے تمھارے ساتھ یہ بدسلوکی کی ہے ؟”اس پر انہوں نے زیر لب گفتگو شروع کی اور ایک بوڑھے آدمی نے آگے بڑھ کر مجھ سے کہا ۔ ۔ ۔ “یہ ہمارا اپنا کام ہے خدا نے ہمیں اپنی برائیوں پر فتح دی ہے ۔ ۔ ۔۔ ۔”یہ کہہ کروہ مجھے ایک اونچے منبر پر لے گیا۔

باقی تمام ہمارے پیچھے تھے پھر اس نے منبر کے اوپر ایک تحریر دکھائی جس کے الفاظ یہ تھے ۔“اگر تمھاری داہنی آنکھ تمہیں ٹھوکر کھلائے تو اسے باہر نکال پھینکو ، کیونکہ سارے جسم کے دوزخ میں پڑنے سے ایک عضو کا ضائع ہونا بہتر ہے ۔اور اگر تمہارا داہنا ہاتھ تمہیں برائی پر مجبور کرے تو اسے کاٹ کر پھینک دو تاکہ تمہارا صرف ایک عضو ضائع ہو جائے اور سارا جسم دوزخ میں نہ پڑے ۔

”(انجیل)یہ عبارت پڑھ کر مجھے ساری حقیقت معلوم ہو گئی ۔میں نے منہ موڑ کر تمام لوگوں کو مخاطب کیا اور کہا۔“کیا تم میں کوئی آدمی یا عورت نہیں جس کے دو ہاتھ اور دو آنکھیں ہوں ”ان سب نے جواب دیا ” نہیں کوئی نہیں یہاں ۔ ان بچوں کے سوا جو کمسن ہونے کی وجہ سے ان احکام پر عمل کرنے سے قاصر ہیں ۔۔کوئی شخص صحیح سالم نہیں ۔”جب ہم معبد سے باہر آئے تومیں فورا اس متبرک شہر سے بھاگ نکلا کیونکہ میں کمسن نہ تھا اور اس کتبے کو باآسانی پڑھ سکتا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…