جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

جنگل کے لئے حکومت کیوں چھوڑ دی؟​

datetime 25  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لوگوں نے مجھے بتایا کہ پہاڑوں کے درمیان ایک کنج میں ایک نو جوان تنہا رہتا تھا جو کبھی ان دریاؤں کے پار وسیع ملک کا تاجدار تھا۔انھوں نے یہ بھی کہا کے کہ وہ اپنی مرضی سے تاج و تخت اور اپنے پر عظمت ملک کو خیر آباد کہہ کر اس جنگل میں آبسا تھا۔ اور میں نے کہا کہ میں اس شخص کو تلاش کروں گا؟ اور اس کے دل کے راز معلوم کروں گا۔کیونکہ وہ شخص جس نے تخت و تاج کو چھوڑا ہو وہ یقیناً ایک سلطنت سے زیادہ حیثیت کا مالک ہو گا۔

اسی دن میں نے ایک جنگل کی راہ لی جہاں وہ رہتا تھا اور میں نے کھوج پا لیا (وہ سرو کے ایک درخت کی چھاؤں میں بیٹھا تھا۔اس کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی۔عصائے شاہی کی طرح ۔- میں یوں آداب بجا لایا۔جیسے میں کسی بادشاہ کا آداب بجا لاتا۔ اس نے میری طرف رخ پھیرا اور نرم لہجے میں کہا“تم اس پر سکون جنگل میں کیوں آئے ہو؟ کیا تم ان ہرے بھرے درختوں کی چھاؤں میں اپنے آپ کو ڈھونڈ رہے ہو یا دھندلکے میں گھر واپس جا رہے ہو؟؟؟”میں نے جواب دیا :”میں صرف تمہیں دیکھنے آیا کیونکہ میں یہ معلوم کرنے کا تمنائی ہوں کہ تم نے جنگل کے لئے حکومت کیوں چھوڑ دی؟؟؟؟؟اس نے کہا ” میری کہانی بہت مختصر ہے کیونکہ یہ بلبلا بہت جلد ٹوٹ گیا۔ یہ واقعہ یوں ہوا۔“ایک دن میں اپنے محل کے دریچے میں بیٹھا تھا میرا وزیر اور ایک غیر ملک کا سفیر میرے باغ میں ٹہل رہے تھے ۔جب وہ میرے دریچے کے نزدیک پہنچے تو وزیر اپنے متعلق کہہ رہا تھا “میں بادشاہ کی طرح ہوں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔مجھے وقت اور تقدیر کے کھیلوں کا شوق ہے ۔۔۔ ۔۔۔ میں بھی اپنے آقا کی طرح پر جوش مزاج ہوں رکھتا ہوں ۔” یہ کہہ کر وزیر اور سفیر درختوں میں غائب ہو گئے لیکن چند لمحوں میں وہ واپس آ گئے ۔اب کی بار وزیر میرے متعلق باتیں کر رہا تھا “میرا آقا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔بادشاہ سلامت میری طرح اچھا نشانچی ہے

۔وہ میری طرح موسیقی کا رسیا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ اور دن میں تین بار غسل کرتا ہے ۔” تھوڑی دیر بعد اس نے سلسلہ کلام جاری رکھا“اسی دن شام کو میں ایک لبادہ پہن کر محل سے نکل آیا کیونکہ ان لوگوں کا حکمران بننا مجھے گوارہ نہ تھا جو میرے عیوب اختیار کریں اور میری نیکیوں کو اپنی طرف منسوب کریں ” اور میں نے کہا واقعی یہ ایک انوکھی اور حیران کن بات ہے ” اور اس نے کہا “نہیں تم نے میری خاموشیوں کے دروازے کو کھٹکھٹایا

اور تمہیں کیا ملا بہت کم ۔۔۔آخر کون ہے جو حکومت کو اس جنگل کے لئے نہ چھوڑ دے ۔جہاں کے موسم ایک نا ختم ہونے والے رقص و نغمے میں سر مست رہتے ہیں ۔ بہت سے لوگ ہو گزرے ہیں جنہوں نے تنہائی اور اکیلے میں اپنی صحبت کا لطف اٹھانے سے کم تر چیز کے لئے اپنی حکومت چھوڑ دی۔ بے شمار عقاب ہیں جو عالم بالا کو چھوڑ کر چھچھوندروں کے ساتھ آ کر رہتے ہیں کہ وہ زمین کی تہہ کا راز پا سکیں ۔ ایسے لوگ بھی ہیں

جو سپنوں کی بادشاہت کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں تاکہ وہ بے خواب کی دنیا سے دور نظر نہ آئیں ۔ اور ان سب سے بلند تر وہ ہے جس نے غم و الم کی دنیا کو خیر آباد کہا کہ وہ مغرور اور خود پسند نظر نہ آئے ”پھر وہ اپنی جھونپڑی کا سہارا لیتے ہوئے اٹھا اور کہا “اب تم شہر جاؤ ؛ اور اس کے دروازے پر بیٹھو اور ان لوگوں پر نگاہ رکھو جو وہاں آتے ہیں اور وہاں سے مڑ جا تے ہیں اور اس شخص کی تلاش کرو جو پیدائشی بادشاہ ہے ۔

لیکن مملکت کے بغیر ہے اور اسے دیکھو جو جسمانی طور پر دوسروں کا محکوم ہے لیکن رعایا پر حکومت کرتا ہے مگر نہ تو خود اسے اس بات کا احساس ہے اور نہ اس کی رعایا یہ جانتی ہے اور اس پر نگاہ رکھو ، جو بظا ہر حکومت کرتا ہے لیکن دراصل وہ اپنے ہی غلاموں کا غلام ہے ” یہ باتیں کہہ چکنے کے بعد وہ مجھ پر مسکرادیا اور اس کے ہونٹوں پر ہزار صبحیں تھیں ۔ پھر اس نے رخ پھیرا اور جنگل کی گہرائیوں میں چلا گیا۔–

میں شہر کو لوٹا اور اس کے حسب منشا شہر کے دروازے پر بیٹھ کر آنے جانے والوں کو دیکھتا رہا۔ اس دن سے لے کر آج تک بے شمار ہوئے ہیں ۔جن کے سائے مجھ پر سے گزرے ہیں اور بہت کم ایسے لوگ ہیں جن پر میرا سایہ گزرا ہے ۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…