جب آدم علیہ سلام اور شیطان مردود کی دشمنی ٹھن گئ اور ابلیس آدم کا حاسد ٹہرا اور آدم علیہ سلام کو جنت اور مزید مراعات کے دعوے وار وعدے دیئے گئے تو شیطان کو فکر لاھق ہوئی اس نے کہا” اے اللہ آدم اور مجھ میں تو دشمنی چل نکلی، آدم کے پاس عقل بھی ہے اور اسباب ہدایت بھی ہے، یہ تو میرا ناطقہ بند کردیں گا، لہذا مجھے بھی کچھ دیجیے کہ میں آدم پر غالب ہوجاوں”اللہ نے فرمایا” ہم نے تجھے اکثریت کی قوت دی۔
آدم کا ایک بیٹا ہوگا تیرے دس آدم کے دس بیٹے ہوگے تیرے سو بیٹے ہوگے آدم کے سو بیٹے تو تیرے ایک ہزار بیٹے ہوں گے،تو ہمشہ اکثریت میں رہے گا، آدم ایک ارب میں ہوگا تو تم دس ارب ہوگا”شیطان بھی کافی ہوشیار تھا فورا بولایا اللہ بعض دفعہ تو اقلیت بھی اکثریت پر غالب آجاتی ہے یہ ضروری نہیں کہ اکثریت کا ہی غلبہ ہو اسلیئے مجھے مزید طاقت عطا فرما”اللہ نے فرمایامیں تجھے اختیار دیتا ہوںتو آدم میں کے بدن میں اس طرح سرایت کریں گا جیسے کہ بدن کے اندر خون”شیطان خوش ہوا اور بولا اب میں اسکو گرا سکوں گا اب میں آدم کے اندر گھس کر اسکا دماغ خراب کرونگا، دل میں برے وسوسے ڈالونگا”آدم علیہ سلام کو بھی فکر ہوئی کہ اس کمبحت کو ایسی طاقت مل گئ ہے کہ جب بھی چاہے میرے بدن میں گھس جاے، یہ تو سب کو ہی جہنمی بنا دے گا،تو فورا اللہ کی حدمت میں عرض کی”یا اللہ اگر یہ ایسے ہی کرتا رہا تو میں اسکا مقابلہ کیسے کرسکوں گا”حق تعالی نے فرمایااستغفر للہ ربی من کل زنب و اتوب علیہ” اے آدم ہم تم کو ایک طاقت دیتے ہے ایسی طاقت کہ شیطان کی ایک برس کی تمام کاروائیاں ایک دم میں سب ملیامٹ ہوجائیں گی،اور شیطان اس طاقت سے ایسے چت ہوگا کہ چاروں شانے لگ جاے گا “اللہ رب العزت نے آدم علیہ
سلام کو توبہ و استعفار کی طاقت دی۔۔ ہزار برس کفر کرو، ایک بار اللہ کو سچے دل سے پکار کر توبہ کرو تمام گناہ ختماستغفر للہ ربی من کل زنب و اتوب علیہ