جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان کا پلوٹونیم بم

datetime 14  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میں اُسے ری پروسیس کر کے پلوٹونیم میں ڈھالا جا سکے۔’’خوشاب نیو کلیئر کمپلیکس‘‘ میں اب تک تین ایٹمی ری ایکٹر تعمیر ہو چکے جبکہ مزید دو پر کام جاری ہے۔ یاد رہے‘ ۲۰۰۰ء سے ’’چشمہ نیو کلیئر پاور کمپلیکس‘‘ پر بھی کام شروع ہو گیا۔ یہ کمپلیکس بھی پانچ ایٹمی ری ایکٹروں پر مشتمل ہو گا۔ تاہم پاکستانی حکومت یہاں استعمال شدہ یورینیم سے پلوٹونیم تیار نہیں کر سکتی… کیونکہ یہ ری ایکٹر بھی بین الاقوامی ایٹمی توانائی کمیشن کے زیرمعائنہ ہیں۔

تازہ رپورٹوں کے مطابق ’’خوشاب نیو کلیئر کمپلیکس‘‘ میں چوتھا ایٹمی ری ایکٹر پایۂ تکمیل کو پہنچ چکا۔ چناںچہ وہاں عنقریب خام یورینیم کے ذریعے بجلی بنانے کا آغاز ہو جائے گا۔ یاد رہے‘ پہلے تین ری ایکٹر پچاس پچاس میگاواٹ بجلی پیدا کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تینوں ری ایکٹر پچاس فیصد صلاحیت سے بھی کام کریں‘ تو وہ سالانہ اتنا استعمال شدہ یورینیم دے سکتے ہیں کہ اس سے ۱۸ تا ۲۱ کلو پلوٹونیم مل جائے۔ چونکہ ۵ سے ۶ کلو پلوٹونیم ایک ایٹم بم بنانے کے لیے کافی ہے۔ لہٰذا بین الاقوامی ماہرین کا تخمینہ ہے‘ ۲۰۰۰ء سے اب تک پاکستان پلوٹونیم کے کم ازکم پچاس ایٹم بم تیار کر چکا…

نیلور اسلام آباد میں واقع نیولیبارٹریز ہر سال ۱۰ تا ۲۰ کلوپلوٹونیم تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یوں پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے قابل و محب وطن سائنس دانوں نے پلوٹونیم کے ذریعے بھی ایٹم بم تیار کر کے قومی دفاع مضبوط سے مضبوط تر بنا دیا۔ گو اس منصوبے سے تعلق رکھنے والے پاکستانی دنیائے سائنس و ٹیکنالوجی کے کئے ستارے گمنام رہے‘ مگر یہ انہی کی محنت‘ سعی اور عزم مصمم کا کرشمہ ہے کہ آج ہمارے دشمنوں کو ہم پہ حملہ کرنے کی جرأت نہیں ہوتی۔پلوٹونیم کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے کم طاقت والے چھوٹے ایٹم بم برق رفتار میزائلوں میں نصب کر کے انھیں جلد از جلد دشمنوں کے سر تک پہنچانا ممکن ہے۔
دوسری طرف ۱۹۹۸ء میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…