جمعرات‬‮ ، 07 اگست‬‮ 2025 

قدرت کا عجوبہ۔۔۔صحرائے صحارا

datetime 19  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

صحارا میں سب سے گرم مہینے جولائی اور اگست ہوتے ہیں جبکہ جنوبی حصے میں مئی اور جون سب سے زیادہ گرم ہوتے ہیں۔ ایک طرف دن کے وقت موسم اتنا گرم ہوتا ہے تو دوسری طرف راتیں انتہائی ٹھنڈی ہوتی ہیں۔ رات کو درجہ حرارت غیر معمولی طور پر گر جاتا ہے اور شمال کے بلند علاقوں میں کہرا اور برف تک جم جاتی ہے۔ تیز دھوپ کے علاوہ صحارا کے موسم کی ایک اہم خصوصیت وہ تیز ہوا جو روز چلتی ہے اور اپنے ساتھ ریت اور مٹی لے کر آتی ہے۔اس ریگستان میں ایسے مقامات بھی ہیں جو سال میں 70 دن تک طوفان کی زد میں رہتے ہیں۔
صحارا بالکل چٹیل بھی نہیں ہے اس میں کہیں کہیں پودے بھی اگتے ہیں۔ ایسے پودے جو صحرا میں پرورش پاسکتے ہیں اور جنہیں زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ صحارا کے شمالی علاقے میں کھجور کے درخت ہوتے ہیں جبکہ جنوبی حصہ میں کیکر اور مختلف قسم کی جھاڑیاں پائی جاتی ہیں۔ یہاں عام طور پر ایسے کیڑے ہوتے ہیں جو زمین کھود کر اپنا گھر بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑے جانوروں میں ایک خاص قسم کا کینگرو اور ہرن بھی پائے جاتے ہیں۔صحارا کا علاقہ صدیوں سے قافلوں کے لیے گزرگاہ بنا ہوا ہے۔ یہ علاقہ ہمیشہ سے ہی ایک ریگستان نہیں تھا۔ اس کے موسم میں مختلف ادوار میں تبدیلیاں آتی رہی ہیں۔ اس کا موجودہ موسم 3 ہزار قبل مسیح سے شروع ہوا۔ ابتداء میں صحرائے صحارا اس سے کہیں طویل علاقہ میں پھیلا ہوا تھا جتنا کہ آج ہے۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کو یہاں ایسے آثار ملے ہیں جن سے پتا چلتا ہے یہاں کبھی انسان کے علاوہ بڑے جانور‘ بھینس‘ ہاتھی وغیرہ بھی پائے جاتے تھے۔بے آب و گیاہ اس صحرا میں یوں تو زندگی کا تصور خام خیالی محسوس ہوتا ہے لیکن یہاں صدیوں سے خانہ بدوش آباد ہیں۔ یہاں چار قسم کے لوگ آباد ہیں۔ ان میں زیادہ تر ’’بربر‘‘ نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ شمالی علاقہ میں عرب بربروں کی تعداد زیادہ ہے۔ مغرب میں مورز نسل کے افراد رہتے ہیں۔ جنوبی وسطیٰ پہاڑوں کے نزدیک توریگ آباد ہیں جبکہ تبتی پہاڑوں اور جنوبی صحارا میں ٹیڈا کی تعداد زیادہ ہے۔ ان لوگوں نے یہاں کے موسم اور حالات سے سمجھوتا کر رکھا ہے۔زمانہ قدیم میں صحارا کے رہنے والے اونٹ ‘بھیڑ بکریاں پالتے اور ان سے ہی اپنی گزر بسر کیا کرتے تھے۔ طاقتور قبیلے ہی صحرا پر حکمرانی کرتے۔ نخلستانوں کا تمام انتظام اپنے ہاتھ میں رکھتے اور صحرا سے گزرنے والے قافلوں سے تمام کاروبار کرتے۔ خاص طور پر ’’توریگ‘‘ اپنی بہادری‘ شجاعت اور جنگجویانہ خوبیوں کی وجہ سے مشہور تھے۔ صدیوں تک صحارا کا راستہ ہی ایسا ذریعہ تھا جس سے گزر کر افریقہ کے باشندے افریقہ کی شمالی بندرگاہوں تک پہنچتے اور اپنے ساتھ سونا‘ ہاتھی دانت اور نمک لاتے اور اس کی تجارت کرتے تھے۔یہ صحرا دنیا کے عجائبات میں سے ایک ہے اور اس صحرا کے بغیر دنیا مکمل نہیں ہوتی بلکہ اگریوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا جس نے یہ صحرا ئے اعظم نہیں دیکھا اس نے دنیا نہیں دیکھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…