منگل‬‮ ، 20 مئی‬‮‬‮ 2025 

15افریقی ملکوں میں واگنر گروپ کے 15 ہزار ارکان کا پراسرار کردار

datetime 27  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماسکو (این این آئی)روس میں ”واگنر” گروپ کے بانی ایوگنی پریگوزن کی جانب سے کی گئی نحیف بغاوت کے اثرات اب بھی جاری ہیں۔ اس بغاوت کے اثرات کا انحصار صرف روسی اور یوکرینی ماحول تک محدود نہیں رہ سکتا بلکہ راکھ کے نیچے بھڑکنے والی یہ آگ براعظم افریقہ کے کئی ملکوں تک وسیع ہو سکتی ہے۔افریقی ممالک پریگوزن اور روسی اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں پیش رفت سے اپنے آپ کو دوسروں سے زیادہ فکر مند محسوس کر رہے ہیں ۔

خاص طور پر جب روس اور یوکرین سے واگنر گروپ کو سیاسی اور فوجی میدان سے نکالنے کی توقعات ہیں تو افریقہ میں واگنر کی بڑی فوجی اور اقتصادی موجودگی سے تشویش بڑھ رہی ہے۔مغربی انٹیلی جنس رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ اس گروپ سے وابستہ 15 ہزار سے زیادہ جنگجو ہیں جو لیبیا، سوڈان، وسطی افریقی جمہوریہ، مالی، مڈ گاسکر اور موزمبیق میں کھلے عام موجود ہیں۔ واگنر کے ارکان کا پھیلاؤ برکینا فاسو، گنی، گنی بساؤ، کانگو، انگولا، زمبابوے اور چاڈ میں غیر یقینی ہے۔پچھلی دہائی کے وسط سے سیاسی اور سیکورٹی کے حوالے سے ہنگامہ خیز افریقی ملکوں میں واگنر گروپ کی موجودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وسطی افریقی جمہوریہ میں، گروپ سے وابستہ تقریباً دو ہزار کارکن خانہ جنگی میں حکومتی افواج کی مدد کر رہے ہیں۔ یہ لڑائی وہاں 10 سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ جمہوریہ مالی میں واگنر کے تقریباً 3 ہزار افراد موجود ہیں۔ مالی کے شمالی علاقے بحرانوں کا شکار ہیں۔مغربی رپورٹس میں کئی افریقی ملکوں میں کام کرنے والے روسی واگنر گروپ کے ہزاروں کرائے کے فوجیوں کی موجودگی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

وسطی افریقی جمہوریہ میں ایک ہزار 890 روسی ٹرینرز وہاں جاری خانہ جنگی میں حکومتی افواج کی مدد کر رہے ہیں۔ان ملکوں کی وابستگی کے باوجود جن میں واگنر گروپ پھیلا ہوا ہے۔ روس میں اس مسلح بغاوت کے حوالے سے افریقی ان ممالک کی حکومتیں اپنی حکمرانی کے استحکام کے بارے میں فکر مند ہیں۔ افریقی ملکوں کے لیے اس گروہ کے عناصر جن کا مستقبل کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے کی قسمت کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔ یہ اس لیے بھی ہے کہ اس گروپ کے افراد نے قدرتی وسائل میں سرمایہ کاری کی ہے۔

واگنر گروپ براعظم افریقہ کے ان ملکوں میں سونا، ہیرے، یورینیم اور تیل کی دریافت کا کام کرنا چاہتا ہے۔بین الاقوامی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ واگنر گروپ کی سرگرمیاں ان علاقوں میں ہیں جو سیکیورٹی سے بالاتر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بنگوئی میں حکومت نے ایک ذیلی کمپنی کو ایک لاکھ 87 ہزار ہیٹکٹر کے رقبے بغیر کسی پابندی کے درخت کاٹنے کی اجازت دی ہے۔وسطی افریقی جمہوریہ میں ” نداسیما” سونے کی کان سے متعلق بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کی کان کنی کمپنی سے مڈ گاسکر کی ایک کمپنی کے حق میں رعایت واپس لے لی گئی ہے۔افریقہ رپورٹ کی طرف سے کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ واگنر گروپ نے کیمرون میں ڈوالاa کی بندرگاہ کے ذریعے بھاری کان کنی کا سامان کس طرح درآمد کیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



غزوہ ہند


بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…