پیر‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2025 

15افریقی ملکوں میں واگنر گروپ کے 15 ہزار ارکان کا پراسرار کردار

datetime 27  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماسکو (این این آئی)روس میں ”واگنر” گروپ کے بانی ایوگنی پریگوزن کی جانب سے کی گئی نحیف بغاوت کے اثرات اب بھی جاری ہیں۔ اس بغاوت کے اثرات کا انحصار صرف روسی اور یوکرینی ماحول تک محدود نہیں رہ سکتا بلکہ راکھ کے نیچے بھڑکنے والی یہ آگ براعظم افریقہ کے کئی ملکوں تک وسیع ہو سکتی ہے۔افریقی ممالک پریگوزن اور روسی اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں پیش رفت سے اپنے آپ کو دوسروں سے زیادہ فکر مند محسوس کر رہے ہیں ۔

خاص طور پر جب روس اور یوکرین سے واگنر گروپ کو سیاسی اور فوجی میدان سے نکالنے کی توقعات ہیں تو افریقہ میں واگنر کی بڑی فوجی اور اقتصادی موجودگی سے تشویش بڑھ رہی ہے۔مغربی انٹیلی جنس رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ اس گروپ سے وابستہ 15 ہزار سے زیادہ جنگجو ہیں جو لیبیا، سوڈان، وسطی افریقی جمہوریہ، مالی، مڈ گاسکر اور موزمبیق میں کھلے عام موجود ہیں۔ واگنر کے ارکان کا پھیلاؤ برکینا فاسو، گنی، گنی بساؤ، کانگو، انگولا، زمبابوے اور چاڈ میں غیر یقینی ہے۔پچھلی دہائی کے وسط سے سیاسی اور سیکورٹی کے حوالے سے ہنگامہ خیز افریقی ملکوں میں واگنر گروپ کی موجودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وسطی افریقی جمہوریہ میں، گروپ سے وابستہ تقریباً دو ہزار کارکن خانہ جنگی میں حکومتی افواج کی مدد کر رہے ہیں۔ یہ لڑائی وہاں 10 سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ جمہوریہ مالی میں واگنر کے تقریباً 3 ہزار افراد موجود ہیں۔ مالی کے شمالی علاقے بحرانوں کا شکار ہیں۔مغربی رپورٹس میں کئی افریقی ملکوں میں کام کرنے والے روسی واگنر گروپ کے ہزاروں کرائے کے فوجیوں کی موجودگی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

وسطی افریقی جمہوریہ میں ایک ہزار 890 روسی ٹرینرز وہاں جاری خانہ جنگی میں حکومتی افواج کی مدد کر رہے ہیں۔ان ملکوں کی وابستگی کے باوجود جن میں واگنر گروپ پھیلا ہوا ہے۔ روس میں اس مسلح بغاوت کے حوالے سے افریقی ان ممالک کی حکومتیں اپنی حکمرانی کے استحکام کے بارے میں فکر مند ہیں۔ افریقی ملکوں کے لیے اس گروہ کے عناصر جن کا مستقبل کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے کی قسمت کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔ یہ اس لیے بھی ہے کہ اس گروپ کے افراد نے قدرتی وسائل میں سرمایہ کاری کی ہے۔

واگنر گروپ براعظم افریقہ کے ان ملکوں میں سونا، ہیرے، یورینیم اور تیل کی دریافت کا کام کرنا چاہتا ہے۔بین الاقوامی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ واگنر گروپ کی سرگرمیاں ان علاقوں میں ہیں جو سیکیورٹی سے بالاتر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بنگوئی میں حکومت نے ایک ذیلی کمپنی کو ایک لاکھ 87 ہزار ہیٹکٹر کے رقبے بغیر کسی پابندی کے درخت کاٹنے کی اجازت دی ہے۔وسطی افریقی جمہوریہ میں ” نداسیما” سونے کی کان سے متعلق بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کی کان کنی کمپنی سے مڈ گاسکر کی ایک کمپنی کے حق میں رعایت واپس لے لی گئی ہے۔افریقہ رپورٹ کی طرف سے کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ واگنر گروپ نے کیمرون میں ڈوالاa کی بندرگاہ کے ذریعے بھاری کان کنی کا سامان کس طرح درآمد کیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘


’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…