لاہور( این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ جب کرکٹر پارلیمنٹ میں آیا تو اسے میثاق معیشت پر دستخط کرنے کیلئے کہا لیکن وہ نہیں مانا ،اس نے کبھی تجارت کی ہو ،کوئی دھندا کیا ہو درخت لگائے ہوں تو اسے اس کی سمجھ ہوتی ،میں آج بھی میثاق معیشت پر بات کرنے اور دستخط کرنے کے لئے تیار ہوں ،
تجارت اور خزانے کے وزراء آپ میں سے ہونے چاہئیں ،پاکستان کی برآمدات کو 100ارب ڈالر تک لے کر جائیں گے ، بنگلہ دیش کی برآمدات کو سٹڈی کیا ہے 95فیصد مصنوعات بھارت سے تیار ہو کر آتی ہیں اور ان پر میڈ ان بنگلہ دیش کا ٹیک لگا یا جاتا ہے ،جب لوگوں کی حالت بہتر ہو گی تو وہ ٹیکس دینے کے قابل ہوں گے ، معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے تجارت کو فروغ دینا ہوگا ،
برآمدات بڑھانے کے لئے آپ کے ساتھ مل کر ہر کام کرنے کے لئے تیار ہیں،آپ لوگوں سے جھل مگسی کے علاقے میں کپاس کاشت کرائیں گے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوںنے آل پاکستان ٹیکس ملز ایسوسی ایشن کے دفتر میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر اپٹما کے گروپ لیڈر گوہر اعجاز ، دیگر عہدیدار اور ٹیکسٹائل صنعت سے وابستہ مینو فیکچررز اور برآمد کنندگان بھی موجود تھے ۔
گوہر اعجاز نے ٹیکسٹائل صنعت کو درپیش مسائل سے تفصیلی آگاہ کیا اور بہتری کے لئے تجاویز بھی پیش کی ۔ آصف علی زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان گولڈ باسکٹ ہے ،پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے ،صنعتکار ، سرمایہ کاری سیاسی طو رپر جس سے مرضی وابستگی رکھیں لیکن ملک کے لئے ایک ہوں ،میں آج بھی سمجھتا ہوں میثاق معیشت ضروری ہے ، میں میثاق معیشت پر بات کرنے اور دستخط کرنے کیلئے تیار ہوں ۔
میں نے برآمدات یورپ تک لے جانے کے لیے کوششیں کیں، ہمیں امداد نہیں تجارت کے مواقع دیکھنا ہوں گے، پہلے مقابلے کی سطح نہیں تھی اب ملکوں میں معیشت کی سطح پر مقابلہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدم تحفظ کی وجہ سے پاکستانی بیرون ملک سرمایہ کاری کر رہے ہیں، لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں جو ریٹرن یہاں ملتا ہے وہ باہر نہیں ملتا ،میں آپ کو لیول پلیئنگ فیلڈ دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش کی برآمدات کا جائزہ لے چکا ہوں، بھارتی مصنوعات براستہ بنگلا دیش بیچی جا رہی ہیں،بنگلا دیش کی 70 فیصد ٹیکسٹائل برآمدات بھارتی ساختہ ہوتی ہیں، بنگلادیش میں بھارتی ٹیکسٹائل پر میڈ ان بنگلا دیش کا ٹیگ لگتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے تجارت کو فروغ دینا ہوگا، آج پوری دنیا کو مہنگائی کا سامنا ہے، تجارت کو فروغ دے کر معیشت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے، لوگوں کی حالت زار بہتر ہو گی تو وہ ٹیکس دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، ایران کے تعلقات بہتر ہو گئے ہیں، اب پاکستان ایران گیس پائپ لائن بھی جلد شروع ہو گی، اب گیس پائپ لائن میں تاخیر کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، اس سے ہمیں سستی ترین گیس میسر آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ جب آپ سب امیر ہوں گے تو پاکستان امیر ہو گا، چند سیاسی خاندانوں کے امیر ہونے سے ملک امیر نہیں ہو سکتا ،آپ متاثر ہوں گے تو پاکستان متاثر ہوگا،ملک کے بہتر مستقبل کے لیے سب کو متحد ہونا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپٹما والوں کو بلوچستان لے کر جارہے ہیں ، جھل مگسی جو سندھ کے بالکل قریب ہے وہاں آپ سے کپاس لگوانا چاہتا ہے ، جو کپاس سندھ میں لگتی ہے اس میں نمی ہوتی ہے ،جھل مگسی کی کپاس مصر کی کپاس کی طرح ہے ، ہم اس کا بیج لائیں گے اور کسانوں کو دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات 100ارب ڈالر تک لے کر جائیں گے ، اس کے لئے آپ کے ساتھ مل کر ہر کام کرنے کے لئے تیار ہیں ۔
ہم غریب نہیں، امیر ملک ہیں، جو پاکستان کو غریب ملک سمجھتے ہیں وہ احمق ہیں، یہ بات اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی تو میں کیا کروں؟ ،بیورو کریٹس کو کوئی آئیڈیا نہیں ہے وہ کبھی ایک محکمے اور کبھی دوسرے محکمے میں ہوتے ہیں ، ، کاروبار آپ لوگوں کا کام ہے ، میں آپ لوگوں کے ساتھ ہوں ، مجھے آپ لوگوں کے مسائل کا احساس ہے ،آپ کو لیول پلینگ فیلڈ دی جائے گی ،پاکستان کی ترقی کے لئے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کو فروغ دے کر معیشت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے ، آپ لوگوں کو آگے آنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے ، ہمیں زراعت کے ذریعے معیشت کو ترقی دینا ہو گی ، زراعت کے بغیر ملک کسی صورت نہیں چل سکتا ۔