برانڈڈ کپڑوں سمیت مختلف اشیا پر سیلز ٹیکس 12سے 15 فیصد کرنے کی تجویز مسترد

12  جون‬‮  2023

اسلام آباد(این این آئی)فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر)کو اسمگل شدہ اشیا پکڑنے کیلئے دکانوں پر چھاپے مارنے کے اختیارات مل گئے۔فنانس بل کے مطابق اسملگنگ کی روک تھام کیلئے خاصہ دار فورس ایف بی آر کی معاونت کرے گی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فنانس بل کا جائزہ لیا گیا اور فنانس بل میں برانڈڈ کپڑوں اور جوتوں پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز مسترد کردی گئی۔

خیال رہے کہ پیش کردہ وفاقی بجٹ میں برانڈڈ کپڑوں اور جوتوں پر سیلز ٹیکس 12فیصد سے بڑھا 15فیصد کرنے کی تجویزتھی۔بجٹ میں کھانے پینے کی برانڈڈ اشیاء کی زیادہ مقدارمیں خریداری پر بھی 18فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ مکھن، دیسی گھی، سرخ مرچ، ہلدی، ادرک کی زیادہ مقدارمیں خریداری پر 18فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فنانس بل24-2023کے شق وار جائزے کے دوران حکام نے بتایاکہ ایف بی آر کو اسمگل شدہ اشیا پکڑنے کے لیے دکانوں پر چھاپا مارنے کا اختیار مل گیا ہے، خاصہ دار فورس ایف بی آر کی معاونت کرے گی۔کمیٹی نے گرائونڈ پورٹ پر 3 دن کے اندر گڈز ڈیکلریشن کی کلیئرنس کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اس کیلئے کم سے کم 5دن ہونے چا ہئیں۔

ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ گوشت، مچھلی، پھل، دیسی گھی، دہی، پنیر سمیت ڈبہ بند درآمدی اشیا پر 18فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا، سرخ مرچ،ہلدی، ادرک کی زیادہ مقدار میں خریداری یا برانڈڈ مصالحہ جات پر بھی18فیصد جی ایس ٹی وصول کیا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے 223ارب روپے کے ٹیکس تجویز کے ہیں، 200ارب روپے کے نئے ٹیکس ہیں جن میں175ارب کے براہ راست ٹیکس ہیں۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ایل سیز کھل نہیں رہیں، 25فیصد شرح سود پر کاروبار مشکل ہے،جب 33روپے میں بجلی خریدیں گے تو صنعت کا پہیہ چلنا مشکل ہے۔یاد رہے کہ 9جون کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 24-2023کا 144کھرب 60ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا۔بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی بجٹ 24-2023 کا مجموعی حجم 144کھرب 60ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔ بجٹ میں نئے ٹیکسز لگانے سے گریز کیا گیا ہے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11کھرب 50ارب روپے کی تاریخی رقم مختص کی گئی ہے اور دفاعی اخراجات میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب میں کہاکہ آئندہ مالی سال کے دوران ملک میں صنعتوں پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…